مشکوٰۃ المصابیح - شرکت اور وکالت کا بیان - حدیث نمبر 2969
أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ مَالِكٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ نَافِعٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، ‏‏‏‏‏‏أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَأَى حُلَّةً،‏‏‏‏ فَقَالَ:‏‏‏‏ يَا رَسُولَ اللَّهِ،‏‏‏‏ لَوِ اشْتَرَيْتَ هَذِهِ فَلَبِسْتَهَا يَوْمَ الْجُمُعَةِ وَلِلْوَفْدِ إِذَا قَدِمُوا عَلَيْكَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ إِنَّمَا يَلْبَسُ هَذِهِ مَنْ لَا خَلَاقَ لَهُ فِي الْآخِرَةِ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ جَاءَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِثْلُهَا فَأَعْطَى عُمَرَ مِنْهَا حُلَّةً،‏‏‏‏ فَقَالَ عُمَرُ:‏‏‏‏ يَا رَسُولَ اللَّهِ،‏‏‏‏ كَسَوْتَنِيهَا وَقَدْ قُلْتَ فِي حُلَّةِ عُطَارِدٍ مَا قُلْتَ:‏‏‏‏ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ لَمْ أَكْسُكَهَا لِتَلْبَسَهَا،‏‏‏‏ فَكَسَاهَا عُمَرُ أَخًا لَهُ مُشْرِكًا بِمَكَّةَ.
جمعہ کے لئے کیسا لباس ہونا چاہئے؟
عبداللہ بن عمر ؓ سے روایت ہے کہ عمر بن خطاب ؓ نے (ریشم کا) ایک جوڑا (بکتے) دیکھا، تو عرض کیا: اللہ کے رسول! کاش آپ اسے خرید لیتے، اور جمعہ کے دن، اور باہر کے وفود کے لیے جب وہ آپ سے ملنے آئیں پہنتے، تو رسول اللہ نے فرمایا: اسے تو وہی پہنے گا جس کا آخرت میں کوئی حصہ نہ ہو ، پھر رسول اللہ کے پاس اس طرح کے کچھ جوڑے آئے، آپ نے ان میں سے ایک جوڑا عمر ؓ کو دیا، تو انہوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! آپ نے مجھے اسے پہننے کے لیے دیا ہے حالانکہ عطارد کے جوڑے کے بارے میں آپ نے ایسا ایسا کہا تھا؟ تو آپ نے فرمایا: میں نے یہ جوڑا تمہیں اس لیے نہیں دیا ہے کہ اسے تم خود پہنو ، تو عمر ؓ نے اسے اپنے مشرک بھائی کو دے دیا جو مکہ میں تھا۔
تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/الجمعة ٧ (٨٨٦)، العیدین ١ (٩٤٨)، الھبة ٢٧ (٢٦١٢)، ٢٩ (٢٦١٩)، الجھاد ١٧٧ (٣٠٥٤) (وفیہ " العید " بدل " الجمعة " )، اللباس ٣٠ (٥٨٤١)، الأدب ٩ (٥٩٨١)، ٦٦ (٦٠٨١) (بدون ذکر الجمعة أو العید)، صحیح مسلم/اللباس ١ (٢٠٦٨)، سنن ابی داود/الصلاة ٢١٩ (١٠٧٦)، اللباس ١٠ (٤٠٤٠)، (تحفة الأشراف: ٨٣٣٥)، وقد أخرجہ: سنن ابن ماجہ/اللباس ١٦ (٣٥٩١)، موطا امام مالک/اللباس ٨ (١٨)، مسند احمد ٢/٢٠، ٣٩، ٤٩ (صحیح )
قال الشيخ الألباني: صحيح
صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني: حديث نمبر 1382
Top