مسند امام احمد - حضرت ثوبان (رض) کی مرویات - حدیث نمبر 21230
أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، ‏‏‏‏‏‏قال:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، ‏‏‏‏‏‏عَنِ الزُّهْرِيِّ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي أُمَامَةَ بْنِ سَهْلٍ، ‏‏‏‏‏‏قال:‏‏‏‏ مَرِضَتِ امْرَأَةٌ مِنْ أَهْلِ الْعَوَالِي وَكَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَحْسَنَ شَيْءٍ عِيَادَةً لِلْمَرِيضِ،‏‏‏‏ فَقَالَ:‏‏‏‏ إِذَا مَاتَتْ فَآذِنُونِيفَمَاتَتْ لَيْلًا،‏‏‏‏ فَدَفَنُوهَا وَلَمْ يُعْلِمُوا النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏فَلَمَّا أَصْبَحَ سَأَلَ عَنْهَا،‏‏‏‏ فَقَالُوا:‏‏‏‏ كَرِهْنَا أَنْ نُوقِظَكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ فَأَتَى قَبْرَهَافَصَلَّى عَلَيْهَا وَكَبَّرَ أَرْبَعًا.
جنازہ پر کس قدر تکبیریں پڑھنا چاہیے
ابوامامہ بن سہل رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ عوالی والوں ١ ؎ میں سے ایک عورت بیمار ہوئی، اور نبی اکرم بیمار کی بیمار پرسی سب سے زیادہ کرتے تھے، تو آپ نے فرمایا: جب یہ مرجائے تو مجھے خبر کرنا تو وہ رات میں مرگئی، اور لوگوں نے اسے دفنا دیا اور نبی اکرم کو خبر نہیں کیا، جب آپ نے صبح کی تو اس کے بارے میں پوچھا، تو لوگوں نے کہا: اللہ کے رسول! ہم نے آپ کو بیدار کرنا مناسب نہیں سمجھا، آپ اس کی قبر پر آئے، اور اس پر نماز جنازہ پڑھی اور (اس میں) چار تکبیریں کہیں۔
تخریج دارالدعوہ: انظر حدیث رقم: ١٩٠٨ (صحیح )
وضاحت: ١ ؎: عوالی مدینہ سے جنوب میں بلندی پر واقع ہے۔
قال الشيخ الألباني: صحيح
صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني: حديث نمبر 1981
Top