مسند امام احمد - - حدیث نمبر 1957
أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، ‏‏‏‏‏‏قال:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، ‏‏‏‏‏‏عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ كَعْبِ بْنِ مَالِكٍ، ‏‏‏‏‏‏أَنَّ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِأَخْبَرَهُ، ‏‏‏‏‏‏أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَجْمَعُ بَيْنَ الرَّجُلَيْنِ مِنْ قَتْلَى أُحُدٍ فِي ثَوْبٍ وَاحِدٍ ثُمَّ يَقُولُ:‏‏‏‏ أَيُّهُمَا أَكْثَرُ أَخْذًا لِلْقُرْآنِ، ‏‏‏‏‏‏فَإِذَا أُشِيرَ إِلَى أَحَدِهِمَا قَدَّمَهُ فِي اللَّحْدِ،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ أَنَا شَهِيدٌ عَلَى هَؤُلَاءِوَأَمَرَ بِدَفْنِهِمْ فِي دِمَائِهِمْ وَلَمْ يُصَلِّ عَلَيْهِمْ وَلَمْ يُغَسَّلُوا.
شہداء پر نماز جنازہ
جابر بن عبداللہ رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ غزوہ احد کے مقتولین میں سے میں سے دو آدمیوں کو ایک کپڑے میں اکٹھا کرتے، پھر پوچھتے: ان دونوں میں کس کو قرآن زیادہ یاد تھا؟ جب لوگ ان دونوں میں سے ایک کی طرف اشارہ کرتے تو آپ اسے قبر میں پہلے رکھتے، اور فرماتے: میں ان پر گواہ ہوں ، آپ نے انہیں ان کے خون سمیت دفن کرنے کا حکم دیا، اور نہ ان کی نماز جنازہ پڑھی گئی ١ ؎ اور نہ انہیں غسل دیا گیا۔
تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/الجنائز ٧٢ (١٣٤٤)، ٧٣ (١٣٤٥)، ٧٥ (١٣٤٦)، ٧٨ (١٣٤٨)، والمغازي ٢٦ (٤٠٧٩)، سنن ابی داود/الجنائز ٣١ (٣١٣٨، ٣١٣٩)، سنن الترمذی/الجنائز ٤٦ (١٠٣٦)، سنن ابن ماجہ/الجنائز ٢٨ (١٥١٤)، (تحفة الأشراف: ٢٣٨٢) (صحیح )
وضاحت: ١ ؎: جو لوگ شہید کی نماز جنازہ پڑھی جانے کے قائل ہیں، وہ اس روایت کی یہ توجیہ کرتے ہیں کہ اس کا مطلب یہ ہے کہ آپ نے ان میں کسی پر اس طرح نماز نہیں پڑھی جیسے حمزہ رضی الله عنہ پر کئی بار پڑھی تھی۔
قال الشيخ الألباني: صحيح
صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني: حديث نمبر 1955
Top