سنن النسائی - - حدیث نمبر 3458
أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، ‏‏‏‏‏‏قال:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ سِمَاكٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ، ‏‏‏‏‏‏قال:‏‏‏‏ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَخْطُبُ قَائِمًا،‏‏‏‏ ثُمَّ يَقْعُدُ قَعْدَةً لَا يَتَكَلَّمُ فِيهَا،‏‏‏‏ ثُمَّ قَامَ فَخَطَبَ خُطْبَةً أُخْرَى، ‏‏‏‏‏‏فَمَنْ خَبَّرَكَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَطَبَ قَاعِدًا فَلَا تُصَدِّقْهُ.
دو خطبوں کے درمیان بیٹھنا اور سکوت کرنا
جابر بن سمرہ ؓ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ کو کھڑے ہو کر خطبہ دیتے دیکھا، پھر آپ تھوڑی دیر کے لیے بیٹھتے اس میں بولتے نہیں، پھر کھڑے ہوتے، اور دوسرا خطبہ دیتے، تو جو شخص تمہیں یہ خبر دے کہ نبی اکرم نے بیٹھ کر خطبہ دیا تو اس کی تصدیق نہ کرنا ١ ؎۔
تخریج دارالدعوہ: سنن ابی داود/الصلاة ٢٢٨ (١٠٩٥)، (تحفة الأشراف: ٢١٩٧)، مسند احمد ٥/٩٠، ٩٧ (حسن )
وضاحت: ١ ؎: یہ مؤلف کا محض استنباط ہے، جس کی بنیاد عیدین کے خطبہ کو جمعہ کے خطبہ پر قیاس ہے، خاص طور پر عیدین کے خطبہ کے سلسلے میں نبی اکرم ﷺ سے کوئی صراحت مروی نہیں ہے، اس لیے بعض علماء جمعہ کے خطبہ پر قیاس کر کے عیدین میں بھی دو خطبے کے قائل ہیں، جب کہ بعض علماء صرف ایک خطبہ کے قائل ہیں، عیدین کے سلسلے میں ایک خطبہ ہی قرین قیاس ہے۔
قال الشيخ الألباني: حسن
صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني: حديث نمبر 1583
Top