سنن النسائی - - حدیث نمبر 2634
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُمَرَ بْنِ عَلِيِّ بْنِ مُقَدَّمٍ، ‏‏‏‏‏‏قال:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا يُوسُفُ بْنُ يَعْقُوبَ، ‏‏‏‏‏‏قال:‏‏‏‏ أَخْبَرَنِي التَّيْمِيُّ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي مِجْلَزٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْقَيْسِ بنِ عُبَادٍ، ‏‏‏‏‏‏قال:‏‏‏‏ بَيْنَا أَنَا فِي الْمَسْجِدِ فِي الصَّفِّ الْمُقَدَّمِ فَجَبَذَنِي رَجُلٌ مِنْ خَلْفِي جَبْذَةً فَنَحَّانِي وَقَامَ مَقَامِي فَوَاللَّهِ مَا عَقَلْتُ صَلَاتِي فَلَمَّا انْصَرَفَ فَإِذَا هُوَ أُبَيُّ بْنُ كَعْبٍ فَقَالَ:‏‏‏‏ يَا فَتَى لَا يَسُؤْكَ اللَّهُ إِنَّ هَذَا عَهْدٌ مِنَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَيْنَا أَنْ نَلِيَهُ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ اسْتَقْبَلَ الْقِبْلَةَ فَقَالَ:‏‏‏‏ هَلَكَ أَهْلُ الْعُقَدِوَرَبِّ الْكَعْبَةِ ثَلَاثًا، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ قَالَ:‏‏‏‏ وَاللَّهِ مَا عَلَيْهِمْ آسَى وَلَكِنْ آسَى عَلَى مَنْ أَضَلُّواقُلْتُ:‏‏‏‏ يَا أَبَا يَعْقُوبَ مَا يَعْنِي بِأَهْلِ الْعُقَدِ قَالَ:‏‏‏‏ الْأُمَرَاءُ.
امام کے قریب کن لوگ کھڑے ہوں اور ان کے قریب کون ہوں؟
قیس بن عباد کہتے ہیں کہ میں مسجد میں اگلی صف میں تھا کہ اسی دوران مجھے میرے پیچھے سے ایک شخص نے زور سے کھینچا، اور مجھے ہٹا کر میری جگہ خود کھڑا ہوگیا، تو قسم اللہ کی غصہ کے مارے مجھے اپنی نماز کا ہوش نہیں رہا، جب وہ (سلام پھیر کر) پلٹا تو کیا دیکھتا ہوں کہ وہ ابی بن کعب ؓ ہیں تو انہوں نے مجھے مخاطب کر کے کہا: اے نوجوان! اللہ تجھے رنج و مصیبت سے بچائے! حقیقت میں نبی اکرم سے ہمارا میثاق (عہد) ہے کہ ہم ان سے قریب رہیں، پھر وہ قبلہ رخ ہوئے، اور انہوں نے تین بار کہا: رب کعبہ کی قسم! تباہ ہوگئے اہل عقد، پھر انہوں نے کہا: لیکن ہمیں ان پر غم نہیں ہے، بلکہ غم ان پر ہے جو بھٹک گئے ہیں، میں نے پوچھا: اے ابو یعقوب! اہل عقد سے آپ کا کیا مطلب؟ تو انہوں نے کہا: امراء (حکام) مراد ہیں۔
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف: ٧٢)، مسند احمد ٥/١٤٠ (صحیح )
قال الشيخ الألباني: صحيح الإسناد
صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني: حديث نمبر 808
Top