مسند امام احمد - حضرت عتبان بن مالک انصاری (رض) کی حدیث - حدیث نمبر 4629
أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ زُرَارَةَ،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ أَنْبَأَنَا إِسْمَاعِيل،‏‏‏‏ عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ أَخْبَرَنِي أَبُو الزُّبَيْرِ،‏‏‏‏ عَنْ جَابِرٍ،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ الشُّفْعَةُ فِي كُلِّ شِرْكٍ رَبْعَةٍ،‏‏‏‏ أَوْ حَائِطٍ لَا يَصْلُحُ لَهُ أَنْ يَبِيعَ حَتَّى يُؤْذِنَ شَرِيكَهُ،‏‏‏‏ فَإِنْ بَاعَ فَهُوَ أَحَقُّ بِهِ حَتَّى يُؤْذِنَهُ.
مشترک مال فروخت کرنا
جابر ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ نے فرمایا: شفعہ کا حق ہر چیز میں ہے، زمین ہو یا کوئی احاطہٰ (باغ وغیرہ) ، کسی حصہ دار کے لیے جائز نہیں کہ اپنے دوسرے حصہ دار کی اجازت کے بغیر اپنا حصہ بیچے، اگر اس نے بیچ دیا تو وہ (دوسرا حصہ دار) اس کا زیادہ حقدار ہوگا یہاں تک کہ وہ خود اس کی اجازت دیدے ۔
تخریج دارالدعوہ: صحیح مسلم/المساقاة ٢٨ (البیوع ٤٩) (١٦٠٨)، سنن ابی داود/البیوع ٧٥ (٣٥١٣)، (تحفة الأشراف: ٢٨٠٦)، مسند احمد (٣/٣١٢، ٣١٦، ٣٥٧، ٣٩٧)، سنن الدارمی/البیوع ٨٣ (٢٦٧٠)، ویأتي عندالمؤلف برقم: ٤٧٠٥ (صحیح )
وضاحت: ١ ؎: شفعہ: زمین، باغ گھر وغیرہ میں ایسی ساجھے داری کو کہتے ہیں جس میں کسی فریق کا حصہ متعین نہ ہو کہ ہمارا حصہ یہاں سے یہاں تک ہے اور دوسرے کا حصہ یہاں سے یہاں تک ہے بس مطلق ملکیت میں سب کی ساجھے داری ہو، ایسا ساجھے دار اگر اپنا حصہ بیچنا چاہتا ہے تو دوسرے شریک کو پہلے بتائے، اگر وہ اسی قیمت پر لینے پر راضی ہوجائے تو اسی کا حق ہے، اگر جازت دیدے تب دوسرے سے بیچنا جائز ہوگا، اور اگر اس کی اجازت کے بغیر بیچ دیا تو وہ اس بیع کو قاضی منسوخ کرا سکتا ہے۔
قال الشيخ الألباني: صحيح
صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني: حديث نمبر 4646
Top