صحیح مسلم - - حدیث نمبر 3049
حدیث نمبر: 3049
حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ، أَخْبَرَنَا إِسْرَائِيلُ، حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاق، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُرَحْبِيلَ أَبِي مَيْسَرَةَ، عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ، أَنَّهُ قَالَ:‏‏‏‏ اللَّهُمَّ بَيِّنْ لَنَا فِي الْخَمْرِ بَيَانَ شِفَاءٍ، ‏‏‏‏‏‏فَنَزَلَتِ الَّتِي فِي الْبَقَرَةِ يَسْأَلُونَكَ عَنِ الْخَمْرِ وَالْمَيْسِرِ سورة البقرة آية 219، ‏‏‏‏‏‏فَدُعِيَ عُمَرُ فَقُرِئَتْ عَلَيْهِ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ اللَّهُمَّ بَيِّنْ لَنَا فِي الْخَمْرِ بَيَانَ شِفَاءٍ، ‏‏‏‏‏‏فَنَزَلَتِ الَّتِي فِي النِّسَاءِ يَأَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لا تَقْرَبُوا الصَّلاةَ وَأَنْتُمْ سُكَارَى سورة النساء آية 43 فَدُعِيَ عُمَرُ فَقُرِئَتْ عَلَيْهِ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ قَالَ:‏‏‏‏ اللَّهُمَّ بَيِّنَ لَنَا فِي الْخَمْرِ بَيَانَ شِفَاءٍ فَنَزَلَتِ الَّتِي فِي الْمَائِدَةِ إِنَّمَا يُرِيدُ الشَّيْطَانُ أَنْ يُوقِعَ بَيْنَكُمُ الْعَدَاوَةَ وَالْبَغْضَاءَ فِي الْخَمْرِ وَالْمَيْسِرِ إِلَى قَوْلِهِ فَهَلْ أَنْتُمْ مُنْتَهُونَ سورة المائدة آية 91 فَدُعِيَ عُمَرُ، ‏‏‏‏‏‏فَقُرِئَتْ عَلَيْهِ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ انْتَهَيْنَا انْتَهَيْنَا ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ وَقَدْ رُوِيَ عَنْ إِسْرَائِيلَ هَذَا الْحَدِيثُ مُرْسَلٌ.
تفسیر سورت مائدہ
عمر بن خطاب ؓ کہتے ہیں کہ انہوں نے دعا کی اے اللہ شراب کے بارے میں ہمارے لیے تسلی بخش صاف صاف حکم بیان فرما، تو سورة البقرہ کی پوری آیت «يسألونک عن الخمر والميسر» ١ ؎ نازل ہوئی۔ (جب یہ آیت نازل ہوچکی) تو عمر ؓ بلائے گئے اور انہیں یہ آیت پڑھ کر سنائی گئی۔ (یہ آیت سن کر) عمر ؓ نے پھر کہا: اے اللہ! ہمارے لیے شراب کا واضح حکم بیان فرمایا: تو سورة نساء کی آیت «يا أيها الذين آمنوا لا تقربوا الصلاة وأنتم سکاری» ٢ ؎ نازل ہوئی، عمر ؓ پھر بلائے گئے اور انہیں یہ آیت بھی پڑھ کر سنائی گئی، انہوں نے پھر کہا: اے اللہ! ہمارے لیے شراب کا حکم صاف صاف بیان فرما دے۔ تو سورة المائدہ کی آیت «إنما يريد الشيطان أن يوقع بينكم العداوة والبغضاء في الخمر والميسر» سے «فهل أنتم منتهون» ٣ ؎ تک نازل ہوئی، عمر ؓ پھر بلائے گئے اور آیت پڑھ کر انہیں سنائی گئی، تو انہوں نے کہا: ہم باز رہے ہم باز رہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث اسرائیل سے مرسل طریقہ سے آئی ہے۔
تخریج دارالدعوہ: سنن ابی داود/ الأشربة ١ (٣٦٧٠)، سنن النسائی/الأشربة ١ (٥٥٤٢) (تحفة الأشراف: ١٠٦١٤)، و مسند احمد (١/٥٣) (صحیح )
وضاحت: ١ ؎: تم سے شراب اور جوئے کا مسئلہ پوچھتے ہیں تو کہہ دیجئیے ان دونوں میں بڑا گناہ ہے۔ اور لوگوں کے لیے نفع بھی ہیں، لیکن ان کا گناہ ان کے نفع سے بڑا (اور زیادہ) ہے (البقرہ: ٢١٩ ٢ ؎: اے ایمان والو! نشہ و مستی کی حالت میں نماز کے قریب نہ جاؤ (النساء: ٤٣ ٣ ؎: شیطان یہی چاہتا ہے کہ شراب خوری اور قمار بازی کی وجہ سے تم میں عداوت اور بغض ڈال دے، اور تمہیں اللہ کے ذکر اور نماز سے روک دے، تو کیا تم باز نہ آؤ گے؟ (المائدہ: ٩١
قال الشيخ الألباني: صحيح
صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني: حديث نمبر 3049
Top