سنن النسائی - فئی تقسیم کر نے سے متعلق - حدیث نمبر 4153
أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل يَعْنِي ابْنَ إِبْرَاهِيمَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَيُّوبَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عِكْرِمَةَ بْنِ خَالِدٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ مَالِكِ بْنِ أَوْسِ بْنِ الْحَدَثَانِ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ جَاء الْعَبَّاسُ،‏‏‏‏ وَعَلِيٌّ إِلَى عُمَرَ يَخْتَصِمَانِ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ الْعَبَّاسُ اقْضِ بَيْنِي وَبَيْنَ هَذَا، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ النَّاسُ:‏‏‏‏ افْصِلْ بَيْنَهُمَا، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ عُمَرُ:‏‏‏‏ لا أَفْصِلُ بَيْنَهُمَا،‏‏‏‏ قَدْ عَلِمَا أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ لَا نُورَثُ مَا تَرَكْنَا صَدَقَةٌ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ فَقَالَ الزُّهْرِيُّ:‏‏‏‏ وَلِيَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ،‏‏‏‏ فَأَخَذَ مِنْهَا قُوتَ أَهْلِهِ،‏‏‏‏ وَجَعَلَ سَائِرَهُ سَبِيلَهُ سَبِيلَ الْمَالِ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ وَلِيَهَا أَبُو بَكْرٍ بَعْدَهُ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ وُلِّيتُهَا بَعْدَ أَبِي بَكْرٍ فَصَنَعْتَ فِيهَا الَّذِي كَانَ يَصْنَعُ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ أَتَيَانِي فَسَأَلَانِي، ‏‏‏‏‏‏أَنْ أَدْفَعَهَا إِلَيْهِمَا عَلَى أَنْ يَلِيَاهَا بِالَّذِي وَلِيَهَا بِهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ،‏‏‏‏ وَالَّذِي وَلِيَهَا بِهِ أَبُو بَكْرٍ، ‏‏‏‏‏‏وَالَّذِي وُلِّيتُهَا بِهِ،‏‏‏‏ فَدَفَعْتُهَا إِلَيْهِمَا،‏‏‏‏ وَأَخَذْتُ عَلَى ذَلِكَ عُهُودَهُمَا، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ أَتَيَانِي يَقُولُ:‏‏‏‏ هَذَا اقْسِمْ لِي بِنَصِيبِي مِنَ ابْنِ أَخِي،‏‏‏‏ وَيَقُولُ:‏‏‏‏ هَذَا اقْسِمْ لِي بِنَصِيبِي مِنِ امْرَأَتِي، ‏‏‏‏‏‏وَإِنْ شَاءَا أَنْ أَدْفَعَهَا إِلَيْهِمَا عَلَى أَنْ يَلِيَاهَا بِالَّذِي وَلِيَهَا بِهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏وَالَّذِي وَلِيَهَا بِهِ أَبُو بَكْرٍ، ‏‏‏‏‏‏وَالَّذِي وُلِّيتُهَا بِهِ دَفَعْتُهَا إِلَيْهِمَا، ‏‏‏‏‏‏وَإِنْ أَبَيَا كُفِيَا ذَلِكَ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ قَالَ:‏‏‏‏ وَاعْلَمُوا أَنَّمَا غَنِمْتُمْ مِنْ شَيْءٍ فَأَنَّ لِلَّهِ خُمُسَهُ وَلِلرَّسُولِ وَلِذِي الْقُرْبَى وَالْيَتَامَى وَالْمَسَاكِينِ وَابْنِ السَّبِيلِ سورة الأنفال آية 41 هَذَا لِهَؤُلَاءِ إِنَّمَا الصَّدَقَاتُ لِلْفُقَرَاءِ وَالْمَسَاكِينِ وَالْعَامِلِينَ عَلَيْهَا وَالْمُؤَلَّفَةِ قُلُوبُهُمْ وَفِي الرِّقَابِ وَالْغَارِمِينَ وَفِي سَبِيلِ اللَّهِ سورة التوبة آية 60 هَذِهِ لِهَؤُلَاءِ وَمَا أَفَاءَ اللَّهُ عَلَى رَسُولِهِ مِنْهُمْ فَمَا أَوْجَفْتُمْ عَلَيْهِ مِنْ خَيْلٍ وَلا رِكَابٍ سورة الحشر آية 6. قَالَ الزُّهْرِيُّ:‏‏‏‏ هَذِهِ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَاصَّةً،‏‏‏‏ قُرًى عَرَبِيَّةً فَدْكُ كَذَا وَكَذَا ! فَـ مَا أَفَاءَ اللَّهُ عَلَى رَسُولِهِ مِنْ أَهْلِ الْقُرَى فَلِلَّهِ وَلِلرَّسُولِ وَلِذِي الْقُرْبَى وَالْيَتَامَى وَالْمَسَاكِينِ وَابْنِ السَّبِيلِ سورة الحشر آية 7 وَ لِلْفُقَرَاءِ الْمُهَاجِرِينَ الَّذِينَ أُخْرِجُوا مِنْ دِيَارِهِمْ وَأَمْوَالِهِمْ سورة الحشر آية 8 وَ وَالَّذِينَ تَبَوَّءُوا الدَّارَ وَالإِيمَانَ مِنْ قَبْلِهِمْ سورة الحشر آية 9 وَ وَالَّذِينَ جَاءُوا مِنْ بَعْدِهِمْ سورة الحشر آية 10 فَاسْتَوْعَبَتْ هَذِهِ الْآيَةُ النَّاسَ،‏‏‏‏ فَلَمْ يَبْقَ أَحَدٌ مِنَ الْمُسْلِمِينَ إِلَّا لَهُ فِي هَذَا الْمَالِ حَقٌّ، ‏‏‏‏‏‏أَوْ قَالَ:‏‏‏‏ حَظٌّ،‏‏‏‏ إِلَّا بَعْضَ مَنْ تَمْلِكُونَ مِنْ أَرِقَّائِكُمْ وَلَئِنْ عِشْتُ، ‏‏‏‏‏‏إِنْ شَاءَ اللَّهُ لَيَأْتِيَنَّ عَلَى كُلِّ مُسْلِمٍ حَقُّهُ، ‏‏‏‏‏‏أَوْ قَالَ:‏‏‏‏ حَظُّهُ.
مال فئے کی تقسیم
مالک بن اوس بن حدثان کہتے ہیں کہ عباس اور علی ؓ جھگڑتے ہوئے عمر ؓ کے پاس آئے، عباس ؓ نے کہا: میرے اور ان کے درمیان فیصلہ کیجئیے، لوگوں نے کہا: ان دونوں کے درمیان فیصلہ فرما دیجئیے، تو عمر ؓ نے کہا: میں ان کے درمیان فیصلہ نہیں کرسکتا، انہیں معلوم ہے کہ رسول اللہ نے فرمایا ہے: ہمارا ترکہ کسی کو نہیں ملتا، جو کچھ ہم چھوڑیں وہ صدقہ ہے ۔ راوی کہتے ہیں: زہری ١ ؎ نے (آگے روایت کرتے ہوئے اس طرح) کہا: (عمر ؓ نے کہا:) رسول اللہ (جب) اس مال کے ولی و نگراں رہے تو اس میں اپنے گھر والوں کے خرچ کے لیے لیتے اور باقی سارا اللہ کی راہ میں خرچ کرتے، پھر آپ کے بعد ابوبکر ؓ متولی ہوئے اور ان کے بعد میں متولی ہوا، تو میں نے بھی اس میں وہی کیا جو ابوبکر ؓ کرتے تھے، پھر یہ دونوں میرے پاس آئے اور مجھ سے مطالبہ کیا کہ اسے میں ان کے حوالے کر دوں کہ وہ اس میں اس طرح عمل کریں گے جیسے رسول اللہ کرتے تھے اور جیسے ابوبکر ؓ کرتے تھے اور جیسے تم کرتے ہو، چناچہ میں نے اسے ان دونوں کو دے دیا اور اس پر ان سے اقرار لے لیا، پھر اب یہ میرے پاس آئے ہیں، یہ کہتے ہیں: میرے بھتیجے کی طرف سے میرا حصہ مجھے دلائیے ٢ ؎ اور وہ کہتے ہیں: مجھے میرا حصہ بیوی کی طرف سے دلائیے ٣ ؎، اگر انہیں منظور ہو کہ میں وہ مال ان کے سپرد کر دوں اس شرط پر کہ یہ دونوں اس میں اسی طرح عمل کریں گے جیسے رسول اللہ نے کیا اور جیسے میں نے کیا تو میں ان کے حوالے کرتا ہوں، اور اگر انہیں (یہ شرط) منظور نہ ہو تو وہ گھر میں بیٹھیں ٤ ؎، پھر عمر ؓ نے یہ آیات پڑھیں: واعلموا أنما غنمتم من شىء فأن لله خمسه وللرسول ولذي القربى واليتامى والمساکين وابن السبيل جان لو جو کچھ تمہیں غنیمت میں ملے تو اس کا خمس اللہ کے لیے ہے، رسول کے لیے، ذی القربی، یتیموں، مسکینوں اور مسافروں کے لیے ہے (الانفال: ٤١) ۔ اور یہ ان لوگوں کے لیے ہے إنما الصدقات للفقراء والمساکين والعاملين عليها والمؤلفة قلوبهم وفي الرقاب والغارمين وفي سبيل اللہ‏ صدقات فقراء، مساکین، زکاۃ کا کام کرنے والے لوگوں، مؤلفۃ القلوب، غلاموں، قرض داروں اور مسافروں کے لیے ہیں (التوبہ: ٦٠) ۔ اور یہ ان لوگوں کے لیے ہے وما أفاء اللہ على رسوله منهم فما أوجفتم عليه من خيل ولا رکاب اور ان کی طرف سے جو اللہ اپنے رسول کو لوٹائے تو جس پر تم نے گھوڑے دوڑائے اور زین کسے (الحشر: ٦) ۔ زہری کہتے ہیں کہ یہ رسول اللہ کے لیے خاص ہے اور وہ عربیہ کے چند گاؤں ہیں جیسے فدک وغیرہ۔ اور اسی طرح ما أفاء اللہ على رسوله من أهل القرى فلله وللرسول ولذي القربى واليتامى والمساکين وابن السبيل، ‏ و، ‏ للفقراء المهاجرين الذين أخرجوا من ديارهم وأموالهم، والذين تبوء وا الدار والإيمان من قبلهم، والذين جاء وا من بعدهم جو اللہ گاؤں والوں کی طرف سے اپنے رسول پر لوٹائے تو وہ اللہ کے لیے رسول کے لیے اور ذی القربی، یتیموں، مسکینوں، مسافروں اور ان فقراء مہاجرین لوگوں کے لیے ہے جو اپنے گھروں اور اپنے اموال سے نکال دیے گئے اور جنہوں نے الدار (مدینہ) کو اپنا جائے قیام بنایا اور ایمان لائے اس سے پہلے اور اس کے بعد (الحشر: ٧-١٠) ، اس آیت میں سبھی لوگ آگئے ہیں، اور کوئی مسلمان ایسا نہیں جس کا اس مال میں حق نہ ہو، یا یہ کہا: حصہ نہ ہو، سوائے چند لوگوں کے جنہیں تم اپنا غلام بناتے ہو اور اگر میں زندہ رہا تو ان شاء اللہ ہر ایک کو اس کا حق۔ یا کہا: اس کا نصیب مل کر رہے گا۔
تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/فرض الخمس ١ (٣٠٩٤)، المغازي ١٤ (٤٠٣٣)، النفقات ٣ (٥٣٥٨)، الفرائض ٣ (٦٧٢٨) إعتصام ٥ (٧٣٠٥)، صحیح مسلم/الجہاد ٥ (١٧٥٧)، سنن ابی داود/الخراج ١٩ (٢٩٦٣)، سنن الترمذی/السیر ٤٤ (١٦١٠)، (تحفة الأشراف: ١٠٦٣٣) (صحیح )
وضاحت: ١ ؎: مالک بن اوس سے اس حدیث کو روایت کرنے والے ایک راوی زہری بھی ہیں، دیکھئیے حدیث نمبر: ٤١٤٥ ٢ ؎: کیونکہ عباس ؓ رسول اللہ ﷺ کے چچا تھے۔ ٣ ؎: کیونکہ علی ؓ فاطمہ ؓ کے شوہر تھے۔ ٤ ؎: یعنی جس عہد و پیمان کے تحت یہ مال تمہیں دیا گیا ہے اسی پر اکتفا کرو مزید کسی مطالبہ کی قطعی ضرورت نہیں۔
قال الشيخ الألباني: صحيح
صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني: حديث نمبر 4148
It was narrated that Malik bin Aws bin Al-Hadathan said: "Al-Abbas and Ali (RA) came to Umar with a dispute. Al-Abbas (RA) said: Pass judgment between him and I. the people said: Pass judgment between them. Umar said: I will not pass judgment between them. They know that the Messenger of Allah said: We are not inherited from, what we leave behind is charity. He said: And (in this narration of it) Az-Zuhri said: It (the Khumus) was under the control of the Messenger of Allah , and he took provision for himself and for his family from it, and disposed to the rest of it as he disposed of other wealth (belonging to the Muslims). Then Abu Bakr took control of it, then I took control of it after Abu Bakr, and I did with it what he sued to do. Then these two came to me and asked me to give it to them so that they could dispose of it as the Messenger of Allah disposed of it, and as Abu Bakr disposed of it, and as I disposed of it. So I gave it to them and I took promises from them that they would take proper care of it. Then they came to me and this one said. Give me my share from my brothers son: and this one said: Give me my share from my wife. If they want me to give it to them on the condition that they would dispose of it in the same manner as the Messenger of Allah did, and as Abu Bakr did, and as I did, I would give it to them, but if they refuse, then they do not have to worry about it. Then he said: And know that whatever of spoils of war that you may gain, verily, one-fifth of it is assigned to Allah, and to the Messenger, and to the near relatives (of the Messenger (Muhammad), (and also) the orphans, Al-Masakin (the poor) and the wayfarer (Al-Anfal 8:41) this if for them. As-Sadaqat (here it means Zakah) are only for the Fuqara (poor), and Al-Masakin (the poor) and those employed to collect (the funds); and to attract the hearts of those who have been inclined (toward Islam); and to free the captives; and for those in debt; and for Allahs cause (I.e. for Mujahidun - those fighting in a holy battle) - this is for them. And what Allah gave as booty (Fay) to His Messenger (Muhammad) from them - for this you made no expeditin with either cavalry or camels. Az-Zuhri said: This applies exclusively to the Messenger of Allah and refers to an Arab village called Fadak, and so on. What Allah gave as booty (Fay) to His Messenger (Muhammad) from the people of the townships - it is for Allah, His Messenger (Muhammad), the kindred (of Messenger Muhammad), the orphans, Al-Masakin (the poor), and the wayfarer (And there is also a share in this booty) for the poor emigrants, who were expelled from their homes and their property And (it is also for) those who, before them, had homes (in Al-Madinah) and had adopted the Faith And those who came after them. These is no one left among the Muslims but he has some rights to this wealth, except for some of the slaved whom you own. If I live, if Allah wills, I will give every Muslim his right." Or he said: "His share.
Top