مسند امام احمد - حضرت معاذ بن عفراء (رض) کی حدیثیں - حدیث نمبر 1849
أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، ‏‏‏‏‏‏قال:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ دَاوُدَ الْأَوْدِيِّ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ حُمَيْدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، ‏‏‏‏‏‏قال:‏‏‏‏ لَقِيتُ رَجُلًا صَحِبَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَمَا صَحِبَهُ أَبُو هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَرْبَعَ سِنِينَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يَمْتَشِطَ أَحَدُنَا كُلَّ يَوْمٍ، ‏‏‏‏‏‏أَوْ يَبُولَ فِي مُغْتَسَلِهِ، ‏‏‏‏‏‏أَوْ يَغْتَسِلَ الرَّجُلُ بِفَضْلِ الْمَرْأَةِ وَالْمَرْأَةُ بِفَضْلِ الرَّجُلِ، ‏‏‏‏‏‏وَلْيَغْتَرِفَا جَمِيعًا.
جنبی شخص کے غسل سے بچے ہوئے پانی سے غسل کرنے کی ممانعت
حمید بن عبدالرحمٰن کہتے ہیں کہ میں ایک ایسے آدمی سے ملا جو ابوہریرہ ؓ کی طرح چار سال رسول اللہ کی صحبت میں رہا تھا، اس نے کہا کہ رسول اللہ نے منع فرمایا ہے کہ ہم میں سے کوئی ہر روز کنگھی کرے، یا اپنے غسل خانہ میں پیشاب کرے ١ ؎، یا شوہر بیوی کے بچے ہوئے پانی سے یا بیوی شوہر کے بچے ہوئے پانی سے غسل کرے ٢ ؎، دونوں کو چاہیئے کہ ایک ساتھ لپ سے پانی لیں۔
تخریج دارالدعوہ: سنن ابی داود/الطھارة ١٥ (٢٨)، ٤٠ (٨١)، (تحفة الأشراف: ١٥٥٥٤، ١٥٥٥٥)، مسند احمد ٤/١١٠، ١١١، ٥/٣٦٩ و یأتي عند المؤلف برقم: ٥٠٥٧ (صحیح )
وضاحت: ١ ؎: یہ نہی تنزیہی ہے تحریمی نہیں، مطلب یہ ہے کہ یہ چیزیں ترفّہ اور تنعم کے قبیل کی ہیں، اس لیے ان سے بچنا چاہیئے اور اگر ضرورت اس کی متقاضی ہو تو یہ جائز ہے جیسا کہ ابوقتادہ کی روایت ہے کہ ان کے بال بہت گھنے تھے، تو نبی اکرم ﷺ سے انہوں نے پوچھا، تو انہیں روزانہ اپنے بالوں کو سنوارنے اور کنگھی کرنے کا حکم دیا۔ ٢ ؎: یہ نہی تحریمی نہیں بلکہ تنزیہی ہے کیونکہ خود نبی اکرم ﷺ نے ام المؤمنین میمونہ ؓ کے بچے ہوئے پانی سے غسل کیا ہے جیسا کہ صحیح مسلم میں ابن عباس ؓ سے مروی ہے، نیز دیکھیں حدیث ما بعد۔
قال الشيخ الألباني: صحيح
صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني: حديث نمبر 238
Top