مشکوٰۃ المصابیح - غصہ اور تکبر کا بیان - حدیث نمبر 1213
أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ غَيْلَانَ بْنِ جَرِيرٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي بُرْدَةَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي مُوسَى الْأَشْعَرِيِّ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ أَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي رَهْطٍ مِنْ الْأَشْعَرِيِّينَ نَسْتَحْمِلُهُ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ وَاللَّهِ لَا أَحْمِلُكُمْ وَمَا عِنْدِي مَا أَحْمِلُكُمْ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ لَبِثْنَا مَا شَاءَ اللَّهُ، ‏‏‏‏‏‏فَأُتِيَ بِإِبِلٍ فَأَمَرَ لَنَا بِثَلَاثِ ذَوْدٍ فَلَمَّا انْطَلَقْنَا، ‏‏‏‏‏‏قَالَ بَعْضُنَا لِبَعْضٍ:‏‏‏‏ لَا يُبَارِكُ اللَّهُ لَنَا،‏‏‏‏ أَتَيْنَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَسْتَحْمِلُهُ فَحَلَفَ أَنْ لَا يَحْمِلَنَا. قَالَ أَبُو مُوسَى:‏‏‏‏ فَأَتَيْنَا النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَكَرْنَا ذَلِكَ لَهُ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ مَا أَنَا حَمَلْتُكُمْ بَلِ اللَّهُ حَمَلَكُمْ،‏‏‏‏ إِنِّي وَاللَّهِ لَا أَحْلِفُ عَلَى يَمِينٍ فَأَرَى غَيْرَهَا خَيْرًا مِنْهَا إِلَّا كَفَّرْتُ عَنْ يَمِينِي وَأَتَيْتُ الَّذِي هُوَ خَيْرٌ.
قسم توڑنے سے قبل کفارہ دینا
ابوموسیٰ اشعری ؓ کہتے ہیں کہ میں اشعریوں کی ایک جماعت کے ساتھ رسول اللہ کے پاس آیا، ہم آپ سے سواریاں مانگ رہے تھے ١ ؎، آپ نے فرمایا: قسم اللہ کی! میں تمہیں سواریاں نہیں دے سکتا، میرے پاس کوئی سواری ہے بھی نہیں جو میں تمہیں دوں ، پھر ہم جب تک اللہ نے چاہا ٹھہرے رہے، اتنے میں کچھ اونٹ لائے گئے تو آپ نے ہمارے لیے تین اونٹوں کا حکم دیا، تو جب ہم چلنے لگے تو ہم میں سے ایک نے دوسرے سے کہا: اللہ تعالیٰ ہمیں برکت نہیں دے گا۔ ہم رسول اللہ کے پاس سواریاں طلب کرنے آئے تو آپ نے قسم کھائی کہ آپ ہمیں سواریاں نہیں دیں گے۔ ابوموسیٰ اشعری کہتے ہیں: تو ہم نبی اکرم کے پاس آ کر آپ سے اس کا ذکر کیا تو آپ نے فرمایا: میں نے تمہیں سواریاں نہیں دی ہیں بلکہ اللہ تعالیٰ نے دی ہیں، قسم اللہ کی! میں کسی بات کی قسم کھاتا ہوں، پھر میں اس کے علاوہ کو بہتر سمجھتا ہوں تو میں اپنی قسم کا کفارہ دے دیتا ہوں اور جو بہتر ہوتا ہے کرتا ہوں ۔
تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/الأیمان ١ (٦٦٢٣)، کفارات الأیمان ٩ (٦٧١٨)، صحیح مسلم/الأیمان ٣ (١٦٤٩)، سنن ابی داود/الأیمان ١٧ (٣٢٧٦)، سنن ابن ماجہ/الکفارات ٧ (٢١٠٧)، (تحفة الأشراف: ٩١٢٢)، مسند احمد (٤/٣٩٨) (صحیح )
وضاحت: ١ ؎: سواریوں کا مطالبہ غزوہ تبوک میں شریک ہونے کے لیے کیا تھا۔
قال الشيخ الألباني: صحيح
صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني: حديث نمبر 3780
Top