مسند امام احمد - حضرت عثمان (رض) کی مرویات - حدیث نمبر 4246
أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ،‏‏‏‏ عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ،‏‏‏‏ عَنْ جَابِرٍ،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ بَعَثَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِحَاجَةٍ ثُمَّأَدْرَكْتُهُ وَهُوَ يُصَلِّي،‏‏‏‏ فَسَلَّمْتُ عَلَيْهِ فَأَشَارَ إِلَيَّ،‏‏‏‏ فَلَمَّا فَرَغَ دَعَانِي،‏‏‏‏ فَقَالَ:‏‏‏‏ إِنَّكَ سَلَّمْتَ عَلَيَّ آنِفًا وَأَنَا أُصَلِّي،‏‏‏‏ وَإِنَّمَا هُوَ مُوَجَّهٌ يَوْمَئِذٍ إِلَى الْمَشْرِقِ.
نماز کی حالت میں سلام کا جواب اشارہ سے دینا کیسا ہے
جابر ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ نے مجھے کسی ضرورت کے لیے بھیجا، جب میں (واپس آیا تو) میں نے آپ کو نماز پڑھتے ہوئے پایا، تو میں نے (اسی حالت میں) آپ کو سلام کیا، تو آپ نے مجھے اشارے سے جواب دیا، جب آپ نماز پڑھ چکے تو مجھے بلایا، اور فرمایا: تم نے ابھی مجھے سلام کیا تھا، اور میں نماز پڑھ رہا تھا ، اور اس وقت آپ پورب کی طرف رخ کیے ہوئے تھے ١ ؎۔
تخریج دارالدعوہ: صحیح مسلم/المساجد ٧ (٥٤٠)، سنن ابن ماجہ/الإقامة ٥٩ (١٠١٨)، مسند احمد ٣/٣٣٤، (تحفة الأشراف: ٢٩١٣) (صحیح )
وضاحت: ١ ؎: مقصود یہ ہے کہ اس وقت آپ کا چہرہ قبلہ کی طرف نہیں تھا اس لیے مجھے یہ اندازہ نہیں ہوسکا کہ آپ نماز میں ہیں، اس لیے آپ نے بعد میں بلا کر وضاحت کی، اور پورب کی طرف رخ ہونے کی وجہ یہ تھی کہ آپ اس وقت اپنی سواری پر تھے، اور سواری قبلہ سے پورب کی طرف متوجہ ہوگئی تھی۔
قال الشيخ الألباني: صحيح
صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني: حديث نمبر 1189
Top