مسند امام احمد - - حدیث نمبر 3591
أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ الْوَاحِدِ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا مَرْوَانُ وَهُوَ ابْنُ مُحَمَّدٍ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ يَزِيدَ بْنِ صَالِحِ بْنِ صَبِيحٍ الْمُرِّيُّ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ أَبِي عَبْلَةَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ الْوَلِيدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْجُرَشِيِّ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ جُبَيْرِ بْنِ نُفَيْرٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ سَلَمَةَ بْنِ نُفَيْلٍ الْكِنْدِيِّ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ كُنْتُ جَالِسًا عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ رَجُلٌ:‏‏‏‏ يَا رَسُولَ اللَّهِ، ‏‏‏‏‏‏أَذَالَ النَّاسُ الْخَيْلَ، ‏‏‏‏‏‏وَوَضَعُوا السِّلَاحَ، ‏‏‏‏‏‏وَقَالُوا:‏‏‏‏ لَا جِهَادَ قَدْ وَضَعَتِ الْحَرْبُ أَوْزَارَهَا، ‏‏‏‏‏‏فَأَقْبَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِوَجْهِهِ، ‏‏‏‏‏‏وَقَالَ:‏‏‏‏ كَذَبُوا الْآنَ الْآنَ جَاءَ الْقِتَالُ، ‏‏‏‏‏‏وَلَا يَزَالُ مِنْ أُمَّتِي أُمَّةٌ يُقَاتِلُونَ عَلَى الْحَقِّ، ‏‏‏‏‏‏وَيُزِيغُ اللَّهُ لَهُمْ قُلُوبَ أَقْوَامٍ، ‏‏‏‏‏‏وَيَرْزُقُهُمْ مِنْهُمْ حَتَّى تَقُومَ السَّاعَةُ، ‏‏‏‏‏‏وَحَتَّى يَأْتِيَ وَعْدُ اللَّهِ، ‏‏‏‏‏‏وَالْخَيْلُ مَعْقُودٌ فِي نَوَاصِيهَا الْخَيْرُ إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ، ‏‏‏‏‏‏وَهُوَ يُوحَى إِلَيَّ أَنِّي مَقْبُوضٌ غَيْرَ مُلَبَّثٍ، ‏‏‏‏‏‏وَأَنْتُمْ تَتَّبِعُونِي أَفْنَادًا يَضْرِبُ بَعْضُكُمْ رِقَابَ بَعْضٍ، ‏‏‏‏‏‏وَعُقْرُ دَارِ الْمُؤْمِنِينَ الشَّامُ.
گھوڑ دوڑ اور تیر اندازی سے متعلق احادیث
سلمہ بن نفیل کندی رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں رسول اللہ کے پاس بیٹھا ہوا تھا، اس وقت ایک شخص نے کہا: اللہ کے رسول! لوگوں نے گھوڑوں کی اہمیت اور قدر و قیمت ہی گھٹا دی، ہتھیار اتار کر رکھ دیے اور کہتے ہیں: اب کوئی جہاد نہیں رہا، لڑائی موقوف ہوچکی ہے۔ یہ سنتے ہی رسول اللہ نے اپنا رخ اس کی طرف کیا اور (پورے طور پر متوجہ ہو کر) فرمایا: غلط اور جھوٹ کہتے ہیں، (صحیح معنوں میں) لڑائی کا وقت تو اب آیا ہے ١ ؎، میری امت میں سے تو ایک امت (ایک جماعت) حق کی خاطر ہمیشہ برسرپیکار رہے گی اور اللہ تعالیٰ کچھ قوموں کے دلوں کو ان کی خاطر کجی میں مبتلا رکھے گا ٢ ؎ اور انہیں (اہل حق کو) ان ہی (گمراہ لوگوں) کے ذریعہ روزی ملے گی ٣ ؎، یہ سلسلہ قیامت ہونے تک چلتا رہے گا، جب تک اللہ کا وعدہ (متقیوں کے لیے جنت اور مشرکوں و کافروں کے لیے جہنم) پورا نہ ہوجائے گا، قیامت تک گھوڑوں کی پیشانیوں میں بھلائی (خیر) بندھی ہوئی ہے ٤ ؎ اور مجھے بذریعہ وحی یہ بات بتادی گئی ہے کہ جلد ہی میرا انتقال ہوجائے گا اور تم لوگ مختلف گروہوں میں بٹ کر میری اتباع (کا دعویٰ ) کرو گے اور حال یہ ہوگا کہ سب (اپنے متعلق حق پر ہونے کا دعویٰ کرنے کے باوجود) ایک دوسرے کی گردنیں کاٹ رہے ہوں گے اور مسلمانوں کے گھر کا آنگن (جہاں وہ پڑاؤ کرسکیں، ٹھہر سکیں، کشادگی سے رہ سکیں) شام ہوگا ٥ ؎۔
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: ٤٥٦٣)، مسند احمد (٤/١٠٤) (صحیح )
وضاحت: ١ ؎: یعنی اللہ تعالیٰ کی جانب سے لڑائی کی مشروعیت تو ابھی ہوئی ہے اتنی جلد یہ بند کیسے ہوجائے گی۔ ٢ ؎: یعنی وہ گمراہ و بدراہ ہوں گے اور انہیں راہ راست پر لانے کے لیے یہ حق پرست دعوت و تبلیغ اور قتال و جہاد کا سلسلہ جاری و قائم رکھیں گے۔ ٣ ؎: یعنی لوگ انہیں جہاد کے لیے اموال اور اسباب و ذرائع مہیا کریں گے اور وہ ان سے اپنی روزی ( بصورت مال غنیمت ) حاصل کریں گے ۔ ٤ ؎: مفہوم یہ ہے کہ گھوڑوں میں ان کے مالکوں کے لیے بھلائی اور خیر رکھ دی گئی ہے، اس لیے گھوڑوں کو جنگ و قتال کے لیے ہر وقت تیار رکھو۔ ٥ ؎: یعنی ایسے خلفشار کے وقت شام میں امن و سکون ہوگا جہاں اہل حق رہ سکیں گے۔
قال الشيخ الألباني: صحيح
صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني: حديث نمبر 3561
Top