مسند امام احمد - - حدیث نمبر 722
أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ مَالِكٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَبَّادِ بْنِ تَمِيمٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَمِّهِ، ‏‏‏‏‏‏أَنَّهُ رَأَى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَمُسْتَلْقِيًا فِي الْمَسْجِدِ وَاضِعًا إِحْدَى رِجْلَيْهِ عَلَى الْأُخْرَى.
مسجد کے اندر چت لیٹ جانا کیسا ہے؟
عبداللہ بن زید بن عاصم ؓ کہتے ہیں کہ انہوں نے رسول اللہ کو مسجد میں اپنے ایک پیر کو دوسرے پیر پر رکھ کر چت لیٹے ہوئے دیکھا ١ ؎۔
تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/الصلاة ٨٥ (٤٧٥)، اللباس ١٠٣ (٥٩٦٩)، الاستئذان ٤٤ (٦٢٨٧)، صحیح مسلم/اللباس ٢٢ (٢١٠٠)، سنن ابی داود/الأدب ٣٦ (٤٨٦٦)، سنن الترمذی/الأدب ١٩ (٢٧٦٥)، موطا امام مالک/السفر ٢٤ (٨٧)، (تحفة الأشراف: ٥٢٩٨)، مسند احمد ٤/٣٨، ٣٩، ٤٠، سنن الدارمی/الاستئذان ٢٧ (٢٦٩٨) (صحیح )
وضاحت: ١ ؎: زمین پر پیٹھ رکھ کر گُدّی کے بل لیٹنے کو استلقاء کہتے ہیں، اس روایت سے استلقاء کا جواز ثابت ہوتا ہے، ایک روایت میں اس کی ممانعت آئی ہے، دونوں میں تطبیق اس طرح دی جاتی ہے کہ جواز والی روایت دونوں پیر پھیلا کر اس طرح سونے پر محمول ہوگی کہ شرمگاہ کے کھلنے کا اندیشہ نہ ہو، اور نہی (ممانعت) والی روایت کو انہیں کھڑا کر کے سونے پر محمول ہوگی جس میں شرمگاہ کے کھل جانے کا خدشہ رہتا ہے۔
قال الشيخ الألباني: صحيح
صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني: حديث نمبر 721
Top