سنن النسائی - - حدیث نمبر 5464
أَخْبَرَنِي أَحْمَدُ بْنُ يَحْيَى الصُّوفِيُّ، ‏‏‏‏‏‏قال:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، ‏‏‏‏‏‏قال:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا الْعَلَاءُ بْنُ زُهَيْرٍ الْأَزْدِيُّ، ‏‏‏‏‏‏قال:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ الْأَسْوَدِ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَائِشَةَ، ‏‏‏‏‏‏أَنَّهَا اعْتَمَرَتْ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنَ الْمَدِينَةِ إِلَى مَكَّةَ، ‏‏‏‏‏‏حَتَّى إِذَا قَدِمَتْ مَكَّةَ قَالَتْ:‏‏‏‏ يَا رَسُولَ اللَّهِ،‏‏‏‏ بِأَبِي أَنْتَ وَأُمِّي قَصَرْتَ وَأَتْمَمْتُ وَأَفْطَرْتَ وَصُمْتُ،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ أَحْسَنْتِ يَا عَائِشَةُ وَمَا عَابَ عَلَيَّ.
کتنے دن تک ٹھہر نے تک قصر کرنا جائز ہے؟
ام المؤمنین عائشہ ؓ سے روایت ہے کہ وہ رسول اللہ کے ساتھ عمرہ کرنے کے لیے مدینہ سے مکہ کے لیے نکلیں یہاں تک کہ جب وہ مکہ آگئیں، تو انہوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! میرے ماں باپ آپ پر قربان ہوں! آپ نے نماز قصر پڑھی ہے، اور میں نے پوری پڑھی ہے، اور آپ نے روزہ نہیں رکھا ہے اور میں نے رکھا ہے تو آپ نے فرمایا: عائشہ! تم نے اچھا کیا ، اور آپ نے مجھ پر کوئی نکیر نہیں کی۔
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف: ١٦٢٩٨) (منکر) (سند میں " عبدالرحمن " اور " عائشہ ؓ " کے درمیان انقطاع ہے، نیز یہ تمام صحیح روایات کے خلاف ہے، آپ صلی الله علیہ وسلم نے رمضان میں کوئی عمرہ نہیں کیا ہے، جبکہ اس روایت کے بعض طرق میں " رمضان میں " کا تذکرہ ہے )
قال الشيخ الألباني: منكر
صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني: حديث نمبر 1456
Top