مسند امام احمد - حضرت وائل بن حجر کی حدیثیں - حدیث نمبر 12684
أَخْبَرَنَا عُتْبَةُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْمَرْوَزِيُّ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ مَالِكٍ وَهُوَ ابْنُ أَنَسٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي النَّضْرِ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ يَسَارٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ الْمِقْدَادِ بْنِ الْأَسْوَدِ، ‏‏‏‏‏‏أَنَّ عَلِيًّا أَمَرَهُ أَنْ يَسْأَلَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الرَّجُلِ إِذَا دَنَا مِنْ أَهْلِهِ فَخَرَجَ مِنْهُ الْمَذْيُ مَاذَا عَلَيْهِ ؟ فَإِنَّ عِنْدِي ابْنَتَهُ وَأَنَا أَسْتَحِي أَنْ أَسْأَلَهُ، ‏‏‏‏‏‏فَسَأَلْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ ذَلِكَ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ إِذَا وَجَدَ أَحَدُكُمْ ذَلِكَ فَلْيَنْضَحْ فَرْجَهُ وَيَتَوَضَّأْ وُضُوءَهُ لِلصَّلَاةِ.
مذی نکلنے سے وضو ٹوٹ جانے سے متعلق
مقداد بن اسود ؓ سے روایت ہے کہ علی ؓ نے انہیں حکم دیا کہ وہ رسول اللہ سے اس آدمی کے بارے میں سوال کریں جو اپنی بیوی سے قریب ہو اور اس سے مذی نکل آئے، تو اس پر کیا واجب ہے؟ (وضو یا غسل) کیونکہ میرے عقد نکاح میں آپ کی صاحبزادی (فاطمہ ؓ) ہیں، اس لیے میں (خود) آپ سے پوچھتے ہوئے شرما رہا ہوں، تو میں نے رسول اللہ سے اس کے متعلق پوچھا، تو آپ نے فرمایا: جب تم میں سے کوئی ایسا پائے تو اپنی شرمگاہ پر پانی چھڑک لے اور نماز کے وضو کی طرح وضو کرے ۔
تخریج دارالدعوہ: سنن ابی داود/الطھارة ٨٣ (٢٠٧)، سنن ابن ماجہ/فیہ ٧٠ (٥٠٥)، (تحفة الأشراف: ١١٥٤٤)، موطا امام مالک/الطہارة ١٣ (٥٣)، مسند احمد ٦/٤، ٥ ویأتی عند المؤلف برقم: ٤٤١ (صحیح )
قال الشيخ الألباني: صحيح
صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني: حديث نمبر 156
Top