مسند امام احمد - حضرت ام بجید کی حدیثیں - حدیث نمبر 4163
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ قُدَامَةَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ مَنْصُورٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ إِبْرَاهِيمَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عُبَيْدِ بْنِ نُضَيْلَةَ الْخُزَاعِيِّ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ ضَرَبَتِ امْرَأَةٌ ضَرَّتَهَا بِعَمُودِ الْفُسْطَاطِ، ‏‏‏‏‏‏وَهِيَ حُبْلَى،‏‏‏‏ فَقَتَلَتْهَا، ‏‏‏‏‏‏فَجَعَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دِيَةَ الْمَقْتُولَةِ عَلَى عَصَبَةِ الْقَاتِلَةِ، ‏‏‏‏‏‏وَغُرَّةً لِمَا فِي بَطْنِهَا. فَقَالَ رَجُلٌ مِنْ عَصَبَةِ الْقَاتِلَةِ:‏‏‏‏ أَنَغْرَمُ دِيَةَ مَنْ لَا أَكَلْ وَلَا شَرِبَ وَلَا اسْتَهَلَّ فَمِثْلُ ذَلِكَ يُطَلَّ ؟ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ أَسَجْعٌ كَسَجْعِ الْأَعْرَابِ ؟فَجَعَلَ عَلَيْهِمُ الدِّيَةَ.
حضرت مغیرہ کی حدیث میں راویوں کے اختلاف اور قتل شبہ عمد اور پیٹ کا بچہ کی دیت کس پر ہے؟
مغیرہ بن شعبہ ؓ کہتے ہیں کہ ایک عورت نے اپنی سوکن کو خیمے کی لکڑی کھونٹی سے مارا وہ حمل سے تھی، اور مرگئی، تو رسول اللہ نے مقتول عورت کی دیت اور پیٹ کے بچے کے بدلے ایک غرہ (ایک غلام یا لونڈی) قاتل عورت کے خاندان والوں پر مقرر فرمایا۔ تو قاتل عورت کے خاندان کا ایک شخص بولا: کیا ہم اس کی بھی دیت ادا کریں گے جس نے نہ کھایا نہ پیا اور نہ چیخا، ایسا خون تو معاف ہے۔ رسول اللہ نے فرمایا: کیا یہ اعراب (دیہاتیوں) کی طرح سجع کرتا ہے، پھر ان پر دیت لازم ٹھہرائی ١ ؎۔
تخریج دارالدعوہ: انظر ما قبلہ (صحیح )
وضاحت: ١ ؎: اس حدیث میں باب سے مناسبت اس طرح ہے کہ خیمے کی لکڑی سے عموماً آدمی کا قتل عمل نہیں آتا اس لیے جب اس کی مار سے وہ عورت مرگئی تو اس قتل کو آپ ﷺ نے قتل خطا یا قتل شبہ عمد ( غلطی سے قتل ) قرار دے کر اس کی دیت مقرر کی، نیز اس میں باب کے دوسرے جزء سے مناسبت اس طرح ہے کہ مقتول عورت اور جنین ( ساقط حمل ) کی دیت دونوں قاتلہ عورت کے خاندان کے ذمہ لگائی۔
قال الشيخ الألباني: صحيح
صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني: حديث نمبر 4822
Top