صحیح مسلم - - حدیث نمبر 755
أَخْبَرَنَا أَبُو الْأَشْعَثِ، ‏‏‏‏‏‏قال:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا خَالِدٌ، ‏‏‏‏‏‏قال:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، ‏‏‏‏‏‏أَنَّ الْحَكَمَ أَخْبَرَهُ، ‏‏‏‏‏‏قال:‏‏‏‏ سَمِعْتُ يَحْيَى بْنَ الْجَزَّارِ يُحَدِّثُ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ صُهَيْبٍ، ‏‏‏‏‏‏قال:‏‏‏‏ سَمِعْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ، ‏‏‏‏‏‏يُحَدِّثُ أَنَّهُمَرَّ بَيْنَ يَدَيْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هُوَ وَغُلَامٌ مِنْ بَنِي هَاشِمٍ عَلَى حِمَارٍ بَيْنَ يَدَيْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ يُصَلِّي، ‏‏‏‏‏‏فَنَزَلُوا وَدَخَلُوا مَعَهُ فَصَلَّوْا وَلَمْ يَنْصَرِفْ، ‏‏‏‏‏‏فَجَاءَتْ جَارِيَتَانِ تَسْعَيَانِ مِنْ بَنِي عَبْدِ الْمُطَّلِبِ فَأَخَذَتَا بِرُكْبَتَيْهِ فَفَرَعَ بَيْنَهُمَا وَلَمْ يَنْصَرِفْ.
بحالت نماز کونسی شے کے سامنے سے گزرنے سے نماز فاسد ہوتی ہے اور کونسی شے سے نہیں
عبداللہ بن عباس ؓ بیان کرتے ہیں کہ وہ اور بنی ہاشم کا ایک لڑکا دونوں رسول اللہ کے سامنے سے ایک گدھے پر سوار ہو کر گزرے، آپ نماز پڑھ رہے تھے، تو وہ دونوں اترے اور آپ کے ساتھ نماز میں شریک ہوگئے، پھر ان لوگوں نے نماز پڑھی اور آپ نے نماز نہیں توڑی، اور ابھی آپ نماز ہی میں تھے کہ اتنے میں بنی عبدالمطلب کی دو بچیاں دوڑتی ہوئی آئیں، اور آپ کے گھٹنوں سے لپٹ گئیں، آپ نے ان دونوں کو جدا کیا، اور نماز نہیں توڑی ١ ؎۔
تخریج دارالدعوہ: سنن ابی داود/الصلاة ١١٣ (٧١٦، ٧١٧)، (تحفة الأشراف: ٥٦٨٧)، مسند احمد ١/٢٣٥، ٣٤١ (صحیح )
وضاحت: ١ ؎: مطلب یہ ہے کہ گدھے کے گزرنے سے لوگوں نے نماز میں کوئی حرج نہیں سمجھا، اسی لیے بعض علماء نے گدھے کو نماز باطل کرنے والی چیزوں میں سے مستثنیٰ کردیا ہے، لیکن ابوذر ؓ کی حدیث (رقم: ٧٥١ ) اس باب میں واضح اور قاطع ہے، نیز یہ قطعی نہیں ہے کہ ابن عباس ؓ کا گدھا چھوڑ دینے کے بعد امام کے آگے سے گزرا بھی ہو، بلکہ حدیث (رقم: ٧٥٣ ) سے تو یہی ظاہر ہوتا ہے کہ صف کے کچھ ہی حصہ تک گدھا بھی محدود رہا، اور دونوں بچیاں چونکہ ابھی بالغ نہیں ہوئی تھیں اس لیے ان کے گزرنے سے کوئی حرج نہیں سمجھا گیا۔
قال الشيخ الألباني: صحيح
صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني: حديث نمبر 754
Top