مشکوٰۃ المصابیح - مباشرت کا بیان - حدیث نمبر 3553
أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا يَحْيَى، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا أَبُو إِيَاسٍ وَهُوَ مُعَاوِيَةُ بْنُ قُرَّةَ،‏‏‏‏ عَنْ أَبِيهِرَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، ‏‏‏‏‏‏أَنَّ رَجُلًا أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَمَعَهُ ابْنٌ لَهُ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ لَهُ:‏‏‏‏ أَتُحِبُّهُ ؟،‏‏‏‏ فَقَالَ:‏‏‏‏ أَحَبَّكَ اللَّهُ كَمَا أُحِبُّهُ، ‏‏‏‏‏‏فَمَاتَ فَفَقَدَهُ فَسَأَلَ عَنْهُ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ مَا يَسُرُّكَ أَنْ لَا تَأْتِيَ بَابًا مِنْ أَبْوَابِ الْجَنَّةِ إِلَّا وَجَدْتَهُ عِنْدَهُ يَسْعَى يَفْتَحُ لَكَ.
مصیبت کے وقت صبر اور اللہ تعالیٰ سے ہی مانگنے کا حکم
قرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ ایک شخص نبی اکرم کے پاس آیا، اس کے ساتھ اس کا بیٹا (بھی) تھا، آپ نے اس سے پوچھا: کیا تم اس سے محبت کرتے ہو؟ تو اس نے جواب دیا: اللہ آپ سے ایسے ہی محبت کرے جیسے میں اس سے کرتا ہوں، پھر وہ (لڑکا) مرگیا، تو آپ نے (کچھ دنوں سے) اسے نہیں دیکھا تو اس کے بارے میں (اس کے باپ سے) پوچھا (تو انہوں نے بتایا کہ وہ مرگیا ہے) آپ نے فرمایا: کیا تمہیں اس بات سے خوشی نہیں ہوگی کہ تم جنت کے جس دروازے پر جاؤ گے (اپنے بچے) کو اس کے پاس پاؤ گے، وہ تمہارے لیے دوڑ کر دروازہ کھولنے کی کوشش کرے گا ۔
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف: ١١٠٨٣)، مسند احمد ٥/٣٥، ویأتی عند المؤلف برقم: ٢٠٩٠ (صحیح )
قال الشيخ الألباني: صحيح
صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني: حديث نمبر 1870
Top