سنن النسائی - - حدیث نمبر 7280
أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ،‏‏‏‏ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ،‏‏‏‏ عَنْ عُرْوَةَ،‏‏‏‏ عَنْ عَائِشَةَ أَخْبَرَتْهُ، ‏‏‏‏‏‏أَنَّ بَرِيرَةَ جَاءَتْ عَائِشَةَ تَسْتَعِينُهَا فِي كِتَابَتِهَا شَيْئًا، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَتْ لَهَا عَائِشَةُ:‏‏‏‏ ارْجِعِي إِلَى أَهْلِكِ،‏‏‏‏ فَإِنْ أَحَبُّوا أَنْ أَقْضِيَ عَنْكِ كِتَابَتَكِ وَيَكُونَ وَلَاؤُكِ لِي فَعَلْتُ،‏‏‏‏ فَذَكَرَتْ ذَلِكَ بَرِيرَةُ لِأَهْلِهَا فَأَبَوْا، ‏‏‏‏‏‏وَقَالُوا:‏‏‏‏ إِنْ شَاءَتْ أَنْ تَحْتَسِبَ عَلَيْكِ فَلْتَفْعَلْ وَيَكُونَ لَنَا وَلَاؤُكِ،‏‏‏‏ فَذَكَرَتْ ذَلِكَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ لَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ ابْتَاعِي وَأَعْتِقِي،‏‏‏‏ فَإِنَّ الْوَلَاءَ لِمَنْ أَعْتَقَ،‏‏‏‏ ثُمَّ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ مَا بَالُ أَقْوَامٍ يَشْتَرِطُونَ شُرُوطًا لَيْسَتْ فِي كِتَابِ اللَّهِ،‏‏‏‏ فَمَنِ اشْتَرَطَ شَيْئًا لَيْسَ فِي كِتَابِ اللَّهِ،‏‏‏‏ فَلَيْسَ لَهُ،‏‏‏‏ وَإِنِ اشْتَرَطَ مِائَةَ شَرْطٍ،‏‏‏‏ وَشَرْطُ اللَّهِ أَحَقُّ وَأَوْثَقُ.
مکاتب کو فروخت کرنا
ام المؤمنین عائشہ ؓ سے روایت ہے کہ بریرہ ؓ عائشہ ؓ کے پاس آئیں، اپنی کتابت کے سلسلے میں ان کی مدد چاہتی تھیں، ان سے عائشہ ؓ نے کہا: تم اپنے گھر والوں (مالکوں) کے پاس لوٹ جاؤ، اب اگر وہ پسند کریں کہ میں تمہاری مکاتبت (کی رقم) ادا کر دوں اور تمہارا ولاء (حق وراثت) میرے لیے ہوگا تو میں ادا کر دوں گی، بریرہ ؓ نے اس کا تذکرہ اپنے گھر والوں سے کیا تو انہوں نے انکار کیا اور کہا: اگر وہ تمہارے ساتھ بھلائی کرنا چاہتی ہیں تو کریں البتہ تمہارا ولاء (ترکہ) ہمارے لیے ہوگا، عائشہ ؓ نے اس کا ذکر رسول اللہ سے کیا تو رسول اللہ نے ان سے فرمایا: انہیں خرید لو ٢ ؎ اور آزاد کر دو ۔ ولاء (وراثت) تو اسی کا ہے جس نے آزاد کیا، پھر آپ نے فرمایا: کیا حال ہے ان لوگوں کا جو ایسی شرطیں لگاتے ہیں جو اللہ کی کتاب (قرآن) میں نہیں ہیں، لہٰذا اگر کوئی ایسی شرط لگائے جو اللہ کی کتاب (قرآن) میں نہ ہو، تو وہ پوری نہ ہوگی گرچہ سو شرطیں لگائی گئی ہوں، اللہ کی شرط قبول کرنے اور اعتماد کرنے کے لائق ہے ۔
تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/البیوع ٦٧ (٢١٥٥)، المکاتب ٢ (٢٥٦١)، الشروط ٣(٢٧١٧)، صحیح مسلم/العتق ٢ (١٥٠٤)، سنن ابی داود/العتق ٢ (٣٩٢٩)، سنن الترمذی/الوصایا ٧ (٢١٢٤)، (تحفة الأشراف: ١٦٥٨٠)، موطا امام مالک/العتق ١٠ (١٧)، مسند احمد (٦/٨١) (صحیح )
وضاحت: ١ ؎: مکاتب: وہ غلام ہے جس کا مالک اس سے کہے کہ اگر تم اتنی اتنی رقم اتنی مدت میں، یا جب بھی کما کر ادا کر دے تو تم آزاد ہو۔ ٢ ؎: بریرہ ؓ نے چونکہ ابھی تک مکاتبت ( معاہدہ آزادی ) کی کوئی قسط ادا نہیں کی تھی، اس لیے عائشہ ؓ نے کل رقم ادا کر کے انہیں خرید لیا، یہی باب سے مناسبت ہے۔
قال الشيخ الألباني: صحيح
صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني: حديث نمبر 4655
Top