مسند امام احمد - عبدالحمید بن صیفی کی اپنے دادا سے روایت - حدیث نمبر 3227
أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، ‏‏‏‏‏‏قال:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا نُوحٌ يَعْنِي ابْنَ قَيْسٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنِ ابْنِ مَالِكٍ وَهُوَ عَمْرٌو، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي الْجَوْزَاءِ، ‏‏‏‏‏‏عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، ‏‏‏‏‏‏قال:‏‏‏‏ كَانَتِ امْرَأَةٌ تُصَلِّي خَلْفَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَسْنَاءُ مِنْ أَحْسَنِ النَّاسِ قَالَ:‏‏‏‏ فَكَانَ بَعْضُ الْقَوْمِ يَتَقَدَّمُ فِي الصَّفِّ الْأَوَّلِ لِئَلَّا يَرَاهَا وَيَسْتَأْخِرُ بَعْضُهُمْ حَتَّى يَكُونَ فِي الصَّفِّ الْمُؤَخَّرِ فَإِذَا رَكَعَ نَظَرَ مِنْ تَحْتِ إِبْطِهِ فَأَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ وَلَقَدْ عَلِمْنَا الْمُسْتَقْدِمِينَ مِنْكُمْ وَلَقَدْ عَلِمْنَا الْمُسْتَأْخِرِينَ.
جو شخص صف کے پیچھے تنہا نماز ادا کرے
عبداللہ بن عباس ؓ کہتے ہیں کہ ایک عورت رسول اللہ کے پیچھے نماز پڑھتی تھی، جو لوگوں میں سب سے زیادہ خوبصورت تھی، تو بعض لوگ پہلی صف میں چلے جاتے تاکہ وہ اسے نہ دیکھ سکیں، اور بعض لوگ پیچھے ہوجاتے یہاں تک کہ بالکل پچھلی صف میں چلے جاتے ١ ؎، تو جب وہ رکوع میں جاتے تو وہ اپنے بغل سے جھانک کر دیکھتے، تو اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی: ولقد علمنا المستقدمين منکم ولقد علمنا المستأخرين (الحجر: ٢٤ ) ہم تم میں سے آگے رہنے والوں کو بھی خوب جانتے ہیں، اور پیچھے رہنے والوں کو بھی خوب جانتے ہیں ۔
تخریج دارالدعوہ: سنن الترمذی/تفسیر سورة الحجر ١٥ (٣١٢٢)، سنن ابن ماجہ/إقامة ٦٨ (١٠٤٦)، (تحفة الأشراف: ٥٣٦٤)، مسند احمد ١/٣٠٥ (صحیح )
وضاحت: ١ ؎: مؤلف نے اسے پیچھے تنہا پڑھنے پر محمول کیا ہے لیکن حدیث صراحۃً اس پر دلالت نہیں کرتی۔
قال الشيخ الألباني: صحيح
صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني: حديث نمبر 870
Top