مسند امام احمد - حضرت ام بلال کی حدیثیں - حدیث نمبر 25869
أَخْبَرَنِي عِمْرَانُ بْنُ يَزِيدَ قال:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا مَرْوَانُ بْنُ مُعَاوِيَةَ الْفَزَارِيُّ قال:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ حَكِيمٍ قال:‏‏‏‏ أَخْبَرَنِي سَعِيدُ بْنُ يَسَارٍ، ‏‏‏‏‏‏أَنَّ ابْنَ عَبَّاسٍ أَخْبَرَهُ، ‏‏‏‏‏‏أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَكَانَ يَقْرَأُ فِي رَكْعَتَيِ الْفَجْرِ فِي الْأُولَى مِنْهُمَا الْآيَةَ الَّتِي فِي الْبَقَرَةِ قُولُوا آمَنَّا بِاللَّهِ وَمَا أُنْزِلَ إِلَيْنَا إِلَى آخِرِ الْآيَةِ وَفِي الْأُخْرَىآمَنَّا بِاللَّهِ وَاشْهَدْ بِأَنَّا مُسْلِمُونَ.
سنت فجر میں کیا پڑھنا چاہئے؟
عبداللہ بن عباس ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ فجر کی دونوں رکعتوں میں سے پہلی رکعت میں آیت کریمہ: قولوا آمنا باللہ وما أنزل إلينا (البقرہ: ١٣٦ ) اخیر آیت تک، اور دوسری رکعت میں آمنا باللہ واشهد بأنا مسلمون (آل عمران: ٥٢ ) پڑھتے تھے ١ ؎۔
تخریج دارالدعوہ: صحیح مسلم/المسافرین ١٤ (٧٢٧)، سنن ابی داود/الصلاة ٢٩٢ (١٢٥٩)، (تحفة الأشراف: ٥٦٦٩)، مسند احمد ١/٢٣٠، ٢٣١ (صحیح )
وضاحت: ١ ؎: مراد سورة فاتحہ کے علاوہ ہے، سورة فاتحہ کا ذکر اس لیے نہیں کیا گیا ہے کہ سبھی جانتے ہیں کہ اسے تو بہرصورت ہر سورة میں پڑھنی ہے، اس طرح بہت سی جگہوں پر فاتحہ کے علاوہ پر قرات کا اطلاق ہوا ہے۔
قال الشيخ الألباني: صحيح
صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني: حديث نمبر 944
Top