صحیح مسلم - ذکر دعا و استغفار کا بیان - حدیث نمبر 6894
أَخْبَرَنَا سُوَيْدُ بْنُ نَصْرٍ، ‏‏‏‏‏‏قال:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ هِشَامٍ الدَّسْتَوَائِيِّ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ نَافِعِ بْنِ جُبَيْرِ بْنِ مُطْعِمٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي عُبَيْدَةَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ، ‏‏‏‏‏‏قال:‏‏‏‏ كُنَّا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَحُبِسْنَا عَنْ صَلَاةِ الظُّهْرِ وَالْعَصْرِ وَالْمَغْرِبِ وَالْعِشَاءِ فَاشْتَدَّ ذَلِكَ عَلَيَّ، ‏‏‏‏‏‏فَقُلْتُ فِي نَفْسِي:‏‏‏‏ نَحْنُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَفِي سَبِيلِ اللَّهِ فَأَمَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِلَالًا فَأَقَامَ فَصَلَّى بِنَا الظُّهْرَ ثُمَّ أَقَامَ فَصَلَّى بِنَا الْعَصْرَ ثُمَّ أَقَامَ فَصَلَّى بِنَا الْمَغْرِبَ ثُمَّ أَقَامَ فَصَلَّى بِنَا الْعِشَاءَ. ثُمَّ طَافَ عَلَيْنَا، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ مَا عَلَى الْأَرْضِ عِصَابَةٌ يَذْكُرُونَ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ غَيْرُكُمْ.
قضاء نماز کو کس طریقہ سے پڑھا جائے؟
عبداللہ بن مسعود ؓ کہتے ہیں کہ ہم رسول اللہ کے ساتھ تھے تو ہمیں (کافروں کی طرف سے) ظہر، عصر، مغرب اور عشاء سے روک لیا گیا، تو یہ میرے اوپر بہت گراں گزرا، پھر میں نے اپنے جی میں کہا: ہم لوگ رسول اللہ کے ساتھ ہیں، اور اللہ کے راستے میں ہیں، اس کے بعد رسول اللہ نے بلال ؓ کو حکم دیا، تو انہوں نے اقامت کہی، تو آپ نے ہمیں ظہر پڑھائی، پھر انہوں نے اقامت کہی، تو آپ نے ہمیں عصر پڑھائی، پھر انہوں نے اقامت کہی، تو آپ نے ہمیں مغرب پڑھائی، پھر انہوں نے اقامت کہی، تو آپ نے ہمیں عشاء پڑھائی، پھر آپ ہم پر گھومے اور فرمایا: روئے زمین پر تمہارے علاوہ کوئی جماعت نہیں ہے، جو اللہ کو یاد کر رہی ہو ۔
تخریج دارالدعوہ: سنن الترمذی/الصلاة ١٨ (١٧٩)، (تحفة الأشراف: ٩٦٣٣)، مسند احمد ١/٣٧٥، ٤٢٣، ویأتي عند المؤلف برقم: ٦٦٣، ٦٦٤ (صحیح) (اس کی سند میں " ابو عبیدة " اور ان کے والد " ابن مسعود ؓ " کے درمیان انقطاع ہے، نیز " ابوالزبیر " مدلس ہیں اور روایت عنعنہ سے کی ہے، مگر ابو سعید کی حدیث (رقم: ٦٦٢) اور ام المومنین عائشہ ؓ کی حدیث (رقم: ٤٨٣، ٥٣٦) سے تقویت پاکر یہ روایت بھی صحیح ہے )
قال الشيخ الألباني: ضعيف
صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني: حديث نمبر 622
Top