صحیح مسلم - - حدیث نمبر 3243
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَنْصُورٍ، ‏‏‏‏‏‏وَسَعِيدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ،‏‏‏‏ قَالَا:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ الزُّهْرِيِّ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ سَعِيدٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏وَقَالَ مُحَمَّدٌ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ لَا تَنَاجَشُوا، ‏‏‏‏‏‏وَلَا يَبِعْ حَاضِرٌ لِبَادٍ وَلَا يَبِعِ الرَّجُلُ عَلَى بَيْعِ أَخِيهِ، ‏‏‏‏‏‏وَلَا يَخْطُبْ عَلَى خِطْبَةِ أَخِيهِ، ‏‏‏‏‏‏وَلَا تَسْأَلِ الْمَرْأَةُ طَلَاقَ أُخْتِهَا لِتَكْتَفِئَ مَا فِي إِنَائِهَا.
محرم کو پچھنے لگانا
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ نے فرمایا: (دھوکہ دینے کیلئے) چیزوں کی قیمت نہ بڑھاؤ ١ ؎، کوئی شہری دیہاتی کا مال نہ بیچے ٢ ؎، اور کوئی اپنے بھائی کے بیع پر بیع نہ کرے، اور نہ کوئی اپنے بھائی کے پیغام نکاح پر پیغام دے، کوئی عورت اپنی بہن (سوکن) کے طلاق کی طلب گار نہ بنے کہ اس کے برتن میں جو کچھ ہے پلٹ کر خود لے لے ٣ ؎۔
تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/البیوع ٥٨ (٢١٤٠)، الشروط ٨ (٢٧٢٣)، النکاح ٤٥ (٥١٤٤)، صحیح مسلم/النکاح ٦ (١٤١٣)، سنن ابی داود/النکاح ١٨ (٢٠٨٠) مختصراً، سنن الترمذی/النکاح ٣٨ (١١٣٤) مختصراً، سنن ابن ماجہ/النکاح ١٠ (١٨٦٧) مختصراً، (تحفة الأشراف: ١٣١٢٣)، مسند احمد (٢/٢٣٨، ٢٧٤)، سنن الدارمی/النکاح ٧ (٢٢٢١) (صحیح )
وضاحت: ١ ؎: نجش اس بیع کو کہتے ہیں کہ جس میں سامان کی تشہیر اور قیمت میں اضافہ کی غرض سے سامان کی خوب خوب تعریف کی جائے، یا سامان کا بھاؤ اس کی خریداری کی نیت کئے بغیر بڑھایا جائے۔ ٢ ؎: یعنی اس کے سامان کی فروخت کے لیے دلالی نہ کرے، کیونکہ دلالی کی صورت میں دیگر شہریوں کو ضرر لاحق ہوگا، جب کہ دیہاتی اگر خود سے بیچے تو سستی قیمت میں بیچے گا۔ ٣ ؎: یعنی یہ خیال نہ کرے کہ جب سوکن مطلقہ ہوجائے گی، اور شوہر سے محروم ہوجائے گی تو اس کا حصہ خود اسے مل جائے گا، کیونکہ جس کے نصیب میں جو لکھا جا چکا ہے وہی ملے گا، پھر سوکن کے حق میں ناحق طلاق کی درخواست کا کیا فائدہ ہے۔
قال الشيخ الألباني: صحيح
صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني: حديث نمبر 3239
Top