مسند امام احمد - - حدیث نمبر 3331
أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ مَسْعُودٍ، ‏‏‏‏‏‏وَحُمَيْدُ بْنُ مَسْعَدَةَ،‏‏‏‏ قَالَا:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا ابْنُ عَوْنٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ بِشْرِ بْنِ مَسْعُودٍ، ‏‏‏‏‏‏وَرَدَّ الْحَدِيثَ حتى رده إلى أبي سعيد الخدري،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ ذُكِرَ ذَلِكَ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ وَمَا ذَاكُمْقُلْنَا:‏‏‏‏ الرَّجُلُ تَكُونُ لَهُ الْمَرْأَةُ فَيُصِيبُهَا وَيَكْرَهُ الْحَمْلَ، ‏‏‏‏‏‏وَتَكُونُ لَهُ الْأَمَةُ فَيُصِيبُ مِنْهَا وَيَكْرَهُ أَنْ تَحْمِلَ مِنْهُ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ لَا عَلَيْكُمْ أَنْ لَا تَفْعَلُوا، ‏‏‏‏‏‏فَإِنَّمَا هُوَ الْقَدَرُ.
عزل کے بارے میں
ابو سعید خدری رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ کے سامنے اس کا یعنی عزل کا ذکر ہوا، تو آپ نے فرمایا: یہ کیا ہے؟ (ذرا تفصیل بتاؤ) ہم نے کہا: آدمی کے پاس بیوی ہوتی ہے، اور وہ اس سے صحبت کرتا ہے اور حمل کو ناپسند کرتا ہے، (ایسے ہی) آدمی کے پاس لونڈی ہوتی ہے وہ اس سے صحبت کرتا ہے، اور نہیں چاہتا کہ اس کو اس سے حمل رہ جائے ٢ ؎، آپ نے فرمایا: اگر تم ایسا نہ کرو تو تمہیں نقصان نہیں ہے، یہ تو صرف تقدیر کا معاملہ ہے ٣ ؎۔
تخریج دارالدعوہ: صحیح مسلم/النکاح ٢٢ (١٤٣٨)، (تحفة الأشراف: ٤١١٣)، مسند احمد (٣/١١)، سنن الدارمی/النکاح ٣٦ (٢٢٧٠) (صحیح )
وضاحت: ١ ؎: عزل جماع کے دوران شرمگاہ سے باہر منی خارج کرنا۔ ٢ ؎: اس لیے جماع کے دوران جب انزال کا وقت آتا ہے تو وہ شرمگاہ سے باہر انزال کرتا ہے تاکہ اس کی منی بچہ دانی میں داخل نہ ہو سکے کہ جس سے وہ حاملہ ہوجائے یہ کام کیسا ہے؟۔ ٣ ؎: بچے کی پیدائش یا عدم پیدائش میں عزل یا غیر عزل کا دخل نہیں بلکہ یہ تقدیر کا معاملہ ہے۔ اگر کسی بچے کی پیدائش لکھی جا چکی ہے تو تم اس کے وجود کے لیے موثر نطفے کو باہر ڈال ہی نہ سکو گے، اس کا انزال شرمگاہ کے اندر ہی ہوگا، اور وہ حمل بن کر ہی رہے گا۔
قال الشيخ الألباني: صحيح
صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني: حديث نمبر 3327
Top