مسند امام احمد - - حدیث نمبر 5671
أَخْبَرَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ عَلِيٍّ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا سُرَيْجُ بْنُ يُونُسَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ عَبْدِ الْمَلِكِ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ الْعَلَاءِ وَهُوَ ابْنُ الْمُسَيَّبِ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ فُضَيْلٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ مُجَاهِدٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنِ ابْنِ عُمَرَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ مَنْ شَرِبَ الْخَمْرَ فَلَمْ يَنْتَشِ لَمْ تُقْبَلْ لَهُ صَلَاةٌ مَا دَامَ فِي جَوْفِهِ أَوْ عُرُوقِهِ مِنْهَا شَيْءٌ، ‏‏‏‏‏‏وَإِنْ مَاتَ مَاتَ كَافِرًا وَإِنِ انْتَشَى لَمْ تُقْبَلْ لَهُ صَلَاةٌ أَرْبَعِينَ لَيْلَةً، ‏‏‏‏‏‏وَإِنْ مَاتَ فِيهَا مَاتَ كَافِرًا. خَالَفَهُ يَزِيدُ بْنُ أَبِي زِيَادٍ.
شراب نوشی سے کون کون سے گناہ کا ارتکاب ہوتا ہے نماز چھوڑ دینا ناحق خون کرنا جس کو خداوندقدوس نے حرام فرمایا ہے
عبداللہ بن عمر ؓ کہتے ہیں کہ جس نے شراب پی اور اسے نشہ (گرچہ) نہیں ہوا، جب تک اس کا ایک قطرہ بھی اس کے پیٹ یا اس کی رگوں میں باقی رہے گا ١ ؎ اس کی کوئی نماز قبول نہیں ہوگی، اور اگر وہ مرگیا تو کافر کی موت مرے گا ٢ ؎، اور اگر اسے نشہ ہوگیا تو اس کی نماز چالیس دن تک قبول نہیں ہوگی، اور اگر وہ اسی حالت میں مرگیا تو وہ کافر کی موت مرے گا۔
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: ٧٤٠١) (صحیح )
وضاحت: ١ ؎: کیونکہ شراب کا ایک قطرہ بھی (جو نشہ پیدا نہیں کرتا) حرام ہے، ارشاد نبوی ہے جس مشروب کا زیادہ حصہ نشہ پیدا کرے اس کا تھوڑا سا حصہ بھی حرام ہے۔ ٢ ؎: جیسے کفر کے ساتھ نماز مقبول نہیں اسی طرح شراب کے پیٹ میں موجود ہونے سے نماز قبول نہیں ہوگی، تو اس حالت میں موت کافر کی موت ہوئی کیونکہ بےنماز نہ پڑھنے والا کافر ہے، جیسا کہ محققین علما کا فتوی ہے۔ خالفه يزيد بن أبي زياد سابقہ روایت میں يزيد بن أبي زياد نے فضیل سے اختلاف کیا
قال الشيخ الألباني: صحيح
صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني: حديث نمبر 5668
Top