مسند امام احمد - حضرت عمر فاروق (رض) کی مرویات - حدیث نمبر 278
حدیث نمبر: 2607
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ عُقَيْلٍ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، أَخْبَرَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ بْنِ مَسْعُودٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ:‏‏‏‏ لَمَّا تُوُفِّيَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَاسْتُخْلِفَ أَبُو بَكْرٍ بَعْدَهُ كَفَرَ مَنْ كَفَرَ مِنَ الْعَرَبِ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ لِأَبِي بَكْرٍ:‏‏‏‏ كَيْفَ تُقَاتِلُ النَّاسَ وَقَدْ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ أُمِرْتُ أَنْ أُقَاتِلَ النَّاسَ حَتَّى يَقُولُوا لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، ‏‏‏‏‏‏وَمَنْ قَالَ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ عَصَمَ مِنِّي مَالَهُ وَنَفْسَهُ إِلَّا بِحَقِّهِ وَحِسَابُهُ عَلَى اللَّهِ ،‏‏‏‏ قَالَأَبُو بَكْرٍ:‏‏‏‏ وَاللَّهِ لَأُقَاتِلَنَّ مَنْ فَرَّقَ بَيْنَ الزَّكَاةِ وَالصَّلَاةِ، ‏‏‏‏‏‏فَإِنَّ الزَّكَاةَ حَقُّ الْمَالِ، ‏‏‏‏‏‏وَاللَّهِ لَوْ مَنَعُونِي عِقَالًا كَانُوا يُؤَدُّونَهُ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَقَاتَلْتُهُمْ عَلَى مَنْعِهِ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ:‏‏‏‏ فَوَاللَّهِ مَا هُوَ إِلَّا أَنْ رَأَيْتُ أَنَّ اللَّهَ قَدْ شَرَحَ صَدْرَ أَبِي بَكْرٍ لِلْقِتَالِ فَعَرَفْتُ أَنَّهُ الْحَقُّ،‏‏‏‏ قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، ‏‏‏‏‏‏وَهَكَذَا رَوَى شُعَيْبُ بْنُ أَبِي حَمْزَةَ، عَن الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، وَرَوَى عِمْرَانُ الْقَطَّانُ هَذَا الْحَدِيثَ عَنْ مَعْمَرٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنِ الزُّهْرِيِّ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي بَكْرٍ، ‏‏‏‏‏‏وَهُوَ حَدِيثٌ خَطَأٌ، ‏‏‏‏‏‏وَقَدْ خُولِفَ عِمْرَانُ فِي رِوَايَتِهِ عَنْ مَعْمَرٍ.
ایمان جو رسول اللہ ﷺ سے مروی ہیں
ابوہریرہ ؓ کہتے ہیں کہ جب رسول اللہ کی وفات ہوئی اور آپ کے بعد ابوبکر ؓ خلیفہ بنا دئیے گئے اور عربوں میں جنہیں کفر کرنا تھا کفر کا اظہار کیا، تو عمر بن خطاب ؓ نے ابوبکر ؓ سے کہا: آپ لوگوں سے کیسے جنگ (جہاد) کریں گے جب کہ رسول اللہ نے فرمایا ہے: مجھے حکم ملا ہے کہ میں لوگوں سے لڑوں یہاں تک کہ وہ کہیں: «لا إلہ الا اللہ»، تو جس نے «لا إلہ الا اللہ» کہا، اس نے مجھ سے اپنا مال اور اپنی جان محفوظ کرلی ١ ؎، اور اس کا حساب اللہ کے ذمہ ہے ، ابوبکر ؓ نے کہا: اللہ کی قسم! میں تو ہر اس شخص کے خلاف جہاد کروں گا جو صلاۃ و زکاۃ میں فرق کرے گا، کیونکہ زکاۃ مال کا حق ہے، قسم اللہ کی! اگر انہوں نے ایک رسی بھی دینے سے انکار کیا جسے وہ رسول اللہ کو (زکاۃ میں) دیا کرتے تھے تو میں ان کے اس انکار پر بھی ان سے جنگ (جہاد) کروں گا۔ عمر بن خطاب ؓ نے کہا: قسم اللہ کی! اس کے سوا کچھ نہ تھا کہ میں نے دیکھا: اللہ تعالیٰ نے ابوبکر ؓ کے سینے کو جنگ کے لیے کھول دیا ہے اور میں نے جان لیا کہ یہی حق اور درست ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ١ - یہ حدیث حسن صحیح ہے، ٢ - اسی طرح شعیب بن ابی حمزہ نے زہری سے، زہری نے عبیداللہ بن عبداللہ سے اور عبداللہ نے ابوہریرہ ؓ سے روایت کی ہے، ٣ - عمران بن قطان نے یہ حدیث معمر سے، معمر نے زہری سے، زہری نے انس بن مالک سے، اور انس بن مالک نے ابوبکر سے روایت کی ہے، لیکن اس حدیث (کی سند) میں غلطی ہے۔ (اور وہ یہ ہے کہ) معمر کے واسطہ سے عمران کی روایت کی مخالفت کی گئی ہے۔
تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/الزکاة ٦ (١٣٩٩)، و ٤٠ (١٤٧٥)، والمرتدین ٣ (٦٩٢٤)، والإعتصام ٢ (٧٢٨٤)، صحیح مسلم/الإیمان ٨ (٢١)، سنن ابی داود/ الزکاة ١ (١٥٥٦)، سنن النسائی/الزکاة ٣ (٢٤٤٥)، والجھاد ١ (٣٠٩٤، ٣٠٩٥)، والمحاربة ١ (٣٩٧٥) (تحفة الأشراف: ١٠٦٦٦)، و مسند احمد (٢/٥٢٨) (صحیح )
وضاحت: ١ ؎: اب نہ اس کا مال لیا جاسکتا ہے اور نہ ہی اسے قتل کیا جاسکتا ہے «حتی يقولوا لا إله إلا اللہ ويقيموا الصلاة» یہاں تک کہ وہ: «لا إلہ الا اللہ» کہیں، اور نماز قائم کریں۔
قال الشيخ الألباني: صحيح، الصحيحة (407)، صحيح أبي داود (1391 - 1393)
صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني: حديث نمبر 2607
Top