مسند امام احمد - صحیفہ ہمام بن منبہ رحمتہ اللہ علیہ - حدیث نمبر 8953
حدیث نمبر: 3408
حَدَّثَنَا أَبُو الْخَطَّابِ زِيَادُ بْنُ يَحْيَى الْبَصْرِيُّ، حَدَّثَنَا أَزْهَرُ السَّمَّانُ، عَنِ ابْنِ عَوْنٍ، عَنِ ابْنِ سِيرِينَ، عَنْ عَبِيدَةَ، عَنْعَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ شَكَتْ إِلَيَّ فَاطِمَةُ مَجَلَ يَدَيْهَا مِنَ الطَّحِينِ:‏‏‏‏ فَقُلْتُ لَوْ أَتَيْتِ أَبَاكِ فَسَأَلْتِهِ خَادِمًا، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ أَلَا أَدُلُّكُمَا عَلَى مَا هُوَ خَيْرٌ لَكُمَا مِنَ الْخَادِمِ، ‏‏‏‏‏‏إِذَا أَخَذْتُمَا مَضْجَعَكُمَا تَقُولَانِ ثَلَاثًا وَثَلَاثِينَ وَثَلَاثًا وَثَلَاثِينَ وَأَرْبَعًا وَثَلَاثِينَ مِنْ تَحْمِيدٍ وَتَسْبِيحٍ وَتَكْبِيرٍ ، ‏‏‏‏‏‏وَفِي الْحَدِيثِ قِصَّةٌ. قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ مِنْ حَدِيثِ ابْنِ عَوْنٍ، ‏‏‏‏‏‏وَقَدْ رُوِيَ هَذَا الْحَدِيثُ مِنْ غَيْرِ وَجْهٍ عَنْ عَلِيٍّ.
سوتے وقت تسبیح، تکبیر، اور تحمید کہنے کے بارے میں
علی ؓ کہتے ہیں کہ فاطمہ ؓ نے مجھ سے آٹا پیسنے کے سبب ہاتھوں میں آبلے پڑجانے کی شکایت کی، میں نے ان سے کہا: کاش آپ اپنے ابو جان کے پاس جاتیں اور آپ سے اپنے لیے ایک خادم مانگ لیتیں، (وہ گئیں تو) آپ نے (جواب میں) فرمایا: کیا میں تم دونوں کو ایسی چیز نہ بتادوں جو تم دونوں کے لیے خادم سے زیادہ بہتر اور آرام دہ ہو، جب تم دونوں اپنے بستروں پر سونے کے لیے جاؤ تو ٣٣ بار الحمدللہ اور سبحان اللہ اور ٣٤ بار اللہ اکبر کہہ لیا کرو، اس حدیث میں ایک طویل قصہ ہے ١ ؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ١- یہ حدیث ابن عون کی روایت سے حسن غریب ہے، ٢- یہ حدیث کئی اور سندوں سے علی ؓ سے آئی ہے۔
تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/فرض الخمس ٦ (٣١١٢)، والمناقب ٩ (٣٧٠٥)، والنفقات ٦ (٥٣٦١)، صحیح مسلم/الذکر والدعاء ١٩ (٢٧٢٧)، سنن ابی داود/ الأدب ١٠٩ (٥٠٦٢) (تحفة الأشراف: ١٠٢٣٥)، و مسند احمد (١/٩٦، ١٣٦، ١٤٦)، وسنن الدارمی/الاستئذان ٥٢ (٢٧٢٧) (صحیح)
وضاحت: ١ ؎: وہ قصہ یہ ہے کہ کہیں سے مال غنیمت آیا تھا جس میں غلام اور باندیاں بھی تھیں، علی ؓ نے انہیں میں سے مانگنے کے لیے فاطمہ ؓ کو بھیجا، لیکن آپ نے فاطمہ ؓ کو لوٹا دیا اور رات میں ان کے گھر آ کر مذکورہ تسبیحات بتائیں۔
قال الشيخ الألباني: صحيح
صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني: حديث نمبر 3408
Top