مسند امام احمد - حضرت عبداللہ بن ثعلبہ بن صعیر (رض) کی حدیثیں - حدیث نمبر 4520
حدیث نمبر: 703
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ مُوسَى، حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ الطَّيَالِسِيُّ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ الدَّسْتُوَائِيُّ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، عَنْزَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ، قَالَ:‏‏‏‏ تَسَحَّرْنَا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ قُمْنَا إِلَى الصَّلَاةِ ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ قُلْتُ:‏‏‏‏ كَمْ كَانَ قَدْرُ ذَلِكَ ؟ قَالَ:‏‏‏‏ قَدْرُ خَمْسِينَ آيَةً .
سحری میں تاخیر کرنا
انس بن مالک ؓ سے روایت ہے کہ زید بن ثابت ؓ کہتے ہیں: ہم نے نبی اکرم کے ساتھ سحری کی، پھر ہم نماز کے لیے کھڑے ہوئے، انس کہتے ہیں کہ میں نے پوچھا: اس کی مقدار کتنی تھی؟ ١ ؎ انہوں نے کہا: پچاس آیتوں کے (پڑھنے کے) بقدر ٢ ؎۔
تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/المواقیت ٢٨ (٥٧٥)، والصوم ١٩ (١٩٢١)، صحیح مسلم/الصیام ٩ (١٠٩٧)، سنن النسائی/الصیام ٢١ (٢١٥٧)، سنن ابن ماجہ/الصوم ٢٣ (١٩٩٤)، ( تحفة الأشراف: ٣٦٩٦)، مسند احمد (٥/١٨٢، ١٨٥، ١٨٦، ١٨٨، ١٩٢)، سنن الدارمی/الصوم ٨ (١٧٠٢) (صحیح)
وضاحت: ١ ؎: یعنی ان دونوں کے بیچ میں کتنا وقفہ تھا۔ ٢ ؎: اس سے معلوم ہوا کہ سحری بالکل آخری وقت میں کھائی جائے، یہی مسنون طریقہ ہے تاہم صبح صادق سے پہلے کھالی جائے اور یہ وقفہ پچاس آیتوں کے پڑھنے کے بقدر ہو۔
قال الشيخ الألباني: صحيح
صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني: حديث نمبر 703
Top