مشکوٰۃ المصابیح - حوض اور شفاعت کا بیان - حدیث نمبر 610
حدیث نمبر: 1247
أَخْبَرَنَا بِذَلِكَ قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ، عَنْ ابْنِ عَجْلَانَ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْجَدِّهِ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ الْبَيِّعَانِ بِالْخِيَارِ مَا لَمْ يَتَفَرَّقَا إِلَّا أَنْ تَكُونَ صَفْقَةَ خِيَارٍ، ‏‏‏‏‏‏وَلَا يَحِلُّ لَهُ أَنْ يُفَارِقَ صَاحِبَهُ خَشْيَةَ أَنْ يَسْتَقِيلَهُ . قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ، ‏‏‏‏‏‏وَمَعْنَى هَذَا أَنْ يُفَارِقَهُ بَعْدَ الْبَيْعِ خَشْيَةَ أَنْ يَسْتَقِيلَهُ، ‏‏‏‏‏‏وَلَوْ كَانَتِ الْفُرْقَةُ بِالْكَلَامِ، ‏‏‏‏‏‏وَلَمْ يَكُنْ لَهُ خِيَارٌ بَعْدَ الْبَيْعِ لَمْ يَكُنْ لِهَذَا الْحَدِيثِ مَعْنًى حَيْثُ قَالَ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ وَلَا يَحِلُّ لَهُ أَنْ يُفَارِقَهُ خَشْيَةَ أَنْ يَسْتَقِيلَهُ .
بائع اور مشتری کو افتراق سے پہلے اختیار ہے
عبداللہ بن عمرو ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ نے فرمایا: بائع اور مشتری جب تک جدا نہ ہوں ان کو اختیار ہے الا یہ کہ بیع خیار ہو (تب جدا ہونے کے بعد بھی واپسی کا اختیار باقی رہتا ہے) ، اور بائع کے لیے جائز نہیں ہے کہ اپنے ساتھی (مشتری) سے اس ڈر سے جدا ہوجائے کہ وہ بیع کو فسخ کر دے گا ۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ١ - یہ حدیث حسن ہے، ٢ - اور اس کا معنی یہی ہے کہ بیع کے بعد وہ مشتری سے جدا ہوجائے اس ڈر سے کہ وہ اسے فسخ کر دے گا اور اگر جدائی صرف کلام سے ہوجاتی، اور بیع کے بعد مشتری کو اختیار نہ ہوتا تو اس حدیث کا کوئی معنی نہ ہوگا جو کہ آپ نے فرمایا ہے: بائع کے لیے جائز نہیں ہے کہ وہ مشتری سے اس ڈر سے جدا ہوجائے کہ وہ اس کی بیع کو فسخ کر دے گا ۔
تخریج دارالدعوہ: سنن ابی داود/ البیوع ٥٣ (٣٤٥٨)، (تحفة الأشراف: ٨٧٩٧)، و مسند احمد (٢/١٨٣) (حسن صحیح )
قال الشيخ الألباني: حسن، الإرواء (1311)، أحاديث البيوع
صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني: حديث نمبر 1247
Top