سنن الترمذی - طلاق اور لعان کا بیان - حدیث نمبر 1183
حدیث نمبر: 1183
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ زُرَارَةَ بْنِ أَوْفَى، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ:‏‏‏‏ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ تَجَاوَزَ اللَّهُ لِأُمَّتِي مَا حَدَّثَتْ بِهِ أَنْفُسَهَا، ‏‏‏‏‏‏مَا لَمْ تَكَلَّمْ بِهِ، ‏‏‏‏‏‏أَوْ تَعْمَلْ بِهِ . قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، ‏‏‏‏‏‏وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا عِنْدَ أَهْلِ الْعِلْمِ، ‏‏‏‏‏‏أَنَّ الرَّجُلَ إِذَا حَدَّثَ نَفْسَهُ بِالطَّلَاقِ لَمْ يَكُنْ شَيْءٌ حَتَّى يَتَكَلَّمَ بِهِ.
کوئی شخص اپنی بیوی کو اپنے دل میں طلاق دے۔
ابوہریرہ ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ نے فرمایا: اللہ تعالیٰ نے میری امت کے خیالات کو جو دل میں آتے ہیں معاف فرما دیا ہے جب تک کہ وہ انہیں زبان سے ادا نہ کرے، یا ان پر عمل نہ کرے ١ ؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ١- یہ حدیث حسن صحیح ہے، ٢- اہل علم کا اسی پر عمل ہے کہ آدمی جب اپنے دل میں طلاق کا خیال کرلے تو کچھ نہیں ہوگا، جب تک کہ وہ منہ سے نہ کہے۔
تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/العتق ٦ (٢٥٢٨)، والطلاق ١١ (٥٢٦٥)، والأیمان والنذور ١٥ (٦٦٦٤)، صحیح مسلم/الإیمان ٥٨ (٢٠١)، سنن ابی داود/ الطلاق ١٥ (٢٢٠٩)، سنن النسائی/الطلاق ٢٢ (٣٤٦٤)، سنن ابن ماجہ/الطلاق ١٤ (٢٠٤٠)، مسند احمد ( ٢/٣٩٢، ٤٢٥، ٤٧٤، ٤٨١، ٤٩١) (تحفة الأشراف: ١٢٨٩٦) (صحیح)
وضاحت: ١ ؎: اس حدیث سے معلوم ہوا کہ دل میں پیدا ہونے والے خیالات اور گزرنے والے وسوسے مواخذہ کے قابل گرفت نہیں، مثلاً کسی کے دل میں کسی لڑکی سے شادی یا اپنی بیوی کو طلاق دینے کا خیال آئے تو محض دل میں خیال آنے سے یہ باتیں واقع نہیں ہوں گی۔
قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (2040)
صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني: حديث نمبر 1183
Sayyidina Abu Hurayrah reported that Allah’s Messenger ‘ said, “Allah disregards from my ummah the thoughts that come to their minds as long as they do not speaks them out or act thereon.” [Ahmed 9503, Bukhari 5269, Muslim 127, Abu Dawud 2209, Nisai 3433, Ibn e Majah 2040] --------------------------------------------------------------------------------
Top