سنن الترمذی - طہارت جو مروی ہیں رسول اللہ ﷺ سے - حدیث نمبر 75
حدیث نمبر: 75
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُحَمَّدٍ، عَنْ سُهَيْلِ بْنِ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ إِذَا كَانَ أَحَدُكُمْ فِي الْمَسْجِدِ فَوَجَدَ رِيحًا بَيْنَ أَلْيَتَيْهِ فَلَا يَخْرُجْ حَتَّى يَسْمَعَ صَوْتًا أَوْ يَجِدَ رِيحًا .
ہوا کے خارج ہونے سے وضو کا ٹوٹ جانا
ابوہریرہ ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ نے فرمایا: جب تم میں سے کوئی مسجد میں ہو اور وہ اپنی سرین سے ہوا نکلنے کا شبہ پائے تو وہ (مسجد سے) نہ نکلے جب تک کہ وہ ہوا کے خارج ہونے کی آواز نہ سن لے، یا بغیر آواز کے پیٹ سے خارج ہونے والی ہوا کی بو نہ محسوس کرلے ١ ؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ١- یہ حدیث حسن صحیح ہے، ٢- اس باب میں عبداللہ بن زید، علی بن طلق، عائشہ، ابن عباس، ابن مسعود اور ابو سعید خدری سے بھی احادیث آئی ہیں، ٣- اور یہی علماء کا قول ہے کہ وضو «حدث» ہی سے واجب ہوتا ہے کہ وہ «حدث» کی آواز سن لے یا بو محسوس کرلے، عبداللہ بن مبارک کہتے ہیں کہ جب «حدث» میں شک ہو تو وضو واجب نہیں ہوتا، جب تک کہ ایسا یقین نہ ہوجائے کہ اس پر قسم کھا سکے، نیز کہتے ہیں کہ جب عورت کی اگلی شرمگاہ سے ہوا خارج ہو تو اس پر وضو واجب ہوجاتا ہے، یہی شافعی اور اسحاق بن راہویہ کا بھی قول ہے۔
تخریج دارالدعوہ: صحیح مسلم/الحیض ٢٦ (٣٦٢)، سنن ابی داود/ الطہارة ٦٨ (١٧٠)، ( تحفة الأشراف: ١٢٧١٨)، مسند احمد (٢/٣٠، ٤١٤) سنن الدارمی/الطہارة ٤٧ (٧٤٨) (صحیح)
وضاحت: ١ ؎: مقصود یہ ہے کہ انسان کو ہوا خارج ہونے کا یقین ہوجائے خواہ ان دونوں ذرائع سے یا کسی اور ذریعہ سے، ان دونوں کا خصوصیت کے ساتھ ذکر محض اس لیے کیا گیا ہے کہ اس باب میں عام طور سے یہی دو ذریعے ہیں جن سے اس کا یقین ہوتا ہے۔
قال الشيخ الألباني: صحيح، صحيح أبي داود (169)
صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني: حديث نمبر 75
Sayyidina Abu Hurairah (RA) reported that Allah’s Messenger ﷺ said , “ When one of you is in the mosque and has doubts that he has broken wind then he must not go out till he has heard a sound or perceives a smell”
Top