سنن الترمذی - فتنوں کا بیان - حدیث نمبر 2265
حدیث نمبر: 2265
حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ الْخَلَّالُ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، أَخْبَرَنَا هِشَامُ بْنُ حَسَّانَ، عَنِ الْحَسَنِ، عَنْ ضَبَّةَ بْنِ مِحْصَنٍ، عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:‏‏‏‏ إِنَّهُ سَيَكُونُ عَلَيْكُمْ أَئِمَّةٌ تَعْرِفُونَ وَتُنْكِرُونَ، ‏‏‏‏‏‏فَمَنْ أَنْكَرَ فَقَدْ بَرِيءَ، ‏‏‏‏‏‏وَمَنْ كَرِهَ فَقَدْ سَلِمَ، ‏‏‏‏‏‏وَلَكِنْ مَنْ رَضِيَ وَتَابَعَ ، ‏‏‏‏‏‏فَقِيلَ:‏‏‏‏ يَا رَسُولَ اللَّهِ، ‏‏‏‏‏‏أَفَلَا نُقَاتِلُهُمْ ؟ قَالَ:‏‏‏‏ لَا مَا صَلُّوا ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
ام المؤمنین ام سلمہ ؓ سے روایت ہے کہ نبی اکرم نے فرمایا: عنقریب تمہارے اوپر ایسے حکمراں ہوں گے جن کے بعض کاموں کو تم اچھا جانو گے اور بعض کاموں کو برا جانو گے، پس جو شخص ان کے برے اعمال پر نکیر کرے وہ مداہنت اور نفاق سے بری رہا اور جس نے دل سے برا جانا تو وہ محفوظ رہا، لیکن جو ان سے راضی ہو اور ان کی اتباع کرے (وہ ہلاک ہوگیا) ، عرض کیا گیا: اللہ کے رسول! کیا ہم ان سے لڑائی نہ کریں؟ آپ نے فرمایا: نہیں، جب تک وہ نماز پڑھتے رہیں ١ ؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
تخریج دارالدعوہ: صحیح مسلم/الإمارة (١٨٥٤)، سنن ابی داود/ السنة ٣٠ (٤٧٦٠) (تحفة الأشراف: ١٨١٦٦)، و مسند احمد (٦/٢٩٥) (صحیح )
وضاحت: ١ ؎: منکر کا انکار اگر زبان سے ہے تو ایسا شخص نفاق سے بری ہے، اور دل سے ناپسند کرنے والا اس منکر کے شر اور وبال سے محفوظ رہے گا، لیکن جو پسند کرے اور اس سے راضی ہو تو وہ منکر کرنے والوں کے ساتھ ہے، یعنی جس سزا کے وہ مستحق ہوں گے اس سزا کا یہ بھی مستحق ہوگا، منکر انجام دینے والے بادشاہوں سے اگر وہ نماز کے پابند ہوں قتال کرنے سے اس لیے منع کیا گیا تاکہ فتنہ سے محفوظ رہ سکیں، اور امت اختلاف و انتشار کا شکار نہ ہو، جب کہ نماز کی پابندی نہ کرنے والا تو کافر ہے، اس لیے اس سے قتال جائز ہے۔
قال الشيخ الألباني: صحيح
صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني: حديث نمبر 2265
Umm e Salamah (or Abu Salamah) reported from the Prophet ﷺ that he said, There will come over you rulers whom you like and whom you dislike. So, he who dislikes their evil will be absolved, and he who hates them will be safe, but he who is pleased and obeys (will be destroyed). So, it was said, O Messenger of Allah, ﷺ Shall we not light them ?‘ He said, No, as long as they offer salah. [Muslim 1854]
Top