مشکوٰۃ المصابیح - صبح وشام اور سوتے وقت پڑھی جانے والی دعاؤں کا بیان - حدیث نمبر 3060
حدیث نمبر: 1454
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى النَّيْسَابُورِيُّ،‏‏‏‏ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ،‏‏‏‏ عَنْ إِسْرَائِيلَ،‏‏‏‏ حَدَّثَنَا سِمَاكُ بْنُ حَرْبٍ،‏‏‏‏ عَنْ عَلْقَمَةَ بْنِ وَائِلٍ الْكِنْدِيِّ،‏‏‏‏ عَنْ أَبِيهِ أَنَّ امْرَأَةً خَرَجَتْ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تُرِيدُ الصَّلَاةَ،‏‏‏‏ فَتَلَقَّاهَا رَجُلٌ فَتَجَلَّلَهَا،‏‏‏‏ فَقَضَى حَاجَتَهُ مِنْهَا،‏‏‏‏ فَصَاحَتْ،‏‏‏‏ فَانْطَلَقَ،‏‏‏‏ وَمَرَّ عَلَيْهَا رَجُلٌ،‏‏‏‏ فَقَالَتْ:‏‏‏‏ إِنَّ ذَاكَ الرَّجُلَ فَعَلَ بِي كَذَا وَكَذَا،‏‏‏‏ وَمَرَّتْ بِعِصَابَةٍ مِنْ الْمُهَاجِرِينَ،‏‏‏‏ فَقَالَتْ:‏‏‏‏ إِنَّ ذَاكَ الرَّجُلَ فَعَلَ بِي كَذَا وَكَذَا،‏‏‏‏ فَانْطَلَقُوا،‏‏‏‏ فَأَخَذُوا الرَّجُلَ الَّذِي ظَنَّتْ أَنَّهُ وَقَعَ عَلَيْهَا وَأَتَوْهَا،‏‏‏‏ فَقَالَتْ:‏‏‏‏ نَعَمْ هُوَ هَذَا،‏‏‏‏ فَأَتَوْا بِهِ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ،‏‏‏‏ فَلَمَّا أَمَرَ بِهِ لِيُرْجَمَ،‏‏‏‏ قَامَ صَاحِبُهَا الَّذِي وَقَعَ عَلَيْهَا،‏‏‏‏ فَقَالَ:‏‏‏‏ يَا رَسُولَ اللَّهِ،‏‏‏‏ أَنَا صَاحِبُهَا،‏‏‏‏ فَقَالَ لَهَا:‏‏‏‏ اذْهَبِي فَقَدْ غَفَرَ اللَّهُ لَكِ وَقَالَ لِلرَّجُلِ قَوْلًا حَسَنًا،‏‏‏‏ وَقَالَ لِلرَّجُلِ الَّذِي وَقَعَ عَلَيْهَا:‏‏‏‏ ارْجُمُوهُ،‏‏‏‏ وَقَالَ:‏‏‏‏ لَقَدْ تَابَ تَوْبَةً لَوْ تَابَهَا أَهْلُ الْمَدِينَةِ لَقُبِلَ مِنْهُمْ ،‏‏‏‏ قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ صَحِيحٌ،‏‏‏‏ وَعَلْقَمَةُ بْنُ وَائِلِ بْنِ حُجْرٍ،‏‏‏‏ سَمِعَ مِنْ أَبِيهِ،‏‏‏‏ وَهُوَ أَكْبَرُ مِنْ عَبْدِ الْجَبَّارِ بْنِ وَائِلٍ،‏‏‏‏ وَعَبْدُ الْجَبَّارِ لَمْ يَسْمَعْ مِنْ أَبِيهِ.
عورت جس کے ساتھ زبردستی زنا کیا جائے
وائل بن حجر کندی ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ کے زمانے میں ایک عورت نماز کے لیے نکلی، اسے ایک آدمی ملا، اس نے عورت کو ڈھانپ لیا اور اس سے اپنی حاجت پوری کی (یعنی اس سے زبردستی زنا کیا) ، وہ عورت چیخنے لگی اور وہ چلا گیا، پھر اس کے پاس سے ایک (دوسرا) آدمی گزرا تو یہ عورت بولی: اس (دوسرے) آدمی نے میرے ساتھ ایسا ایسا (یعنی زنا) کیا ہے ١ ؎ اور اس کے پاس سے مہاجرین کی بھی ایک جماعت گزری تو یہ عورت بولی: اس آدمی نے میرے ساتھ ایسا ایسا (یعنی زنا) کیا ہے، (یہ سن کر) وہ لوگ گئے اور جا کر انہوں نے اس آدمی کو پکڑ لیا جس کے بارے میں اس عورت نے گمان کیا تھا کہ اسی نے اس کے ساتھ زنا کیا ہے اور اسے اس عورت کے پاس لائے، وہ بولی: ہاں، وہ یہی ہے، پھر وہ لوگ اسے رسول اللہ کے پاس لائے، چناچہ جب آپ نے اسے رجم کرنے کا حکم دیا، تو اس عورت کے ساتھ زنا کرنے والا کھڑا ہوا اور اس نے عرض کیا: اللہ کے رسول! اس کے ساتھ زنا کرنے والا میں ہوں، پھر آپ نے اس عورت سے فرمایا: تو جا اللہ نے تیری بخشش کردی ہے ٢ ؎ اور آپ نے اس آدمی کو (جو قصوروار نہیں تھا) اچھی بات کہی ٣ ؎ اور جس آدمی نے زنا کیا تھا اس کے متعلق آپ نے فرمایا: اسے رجم کرو ، آپ نے یہ بھی فرمایا: اس (زانی) نے ایسی توبہ کی ہے کہ اگر اہل مدینہ اس طرح توبہ کرلیں تو ان سب کی توبہ قبول ہوجائے ۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ١ - یہ حدیث حسن غریب صحیح ہے، ٢ - علقمہ بن وائل بن حجر کا سماع ان کے والد سے ثابت ہے، یہ عبدالجبار بن وائل سے بڑے ہیں اور عبدالجبار کا سماع ان کے والد سے ثابت نہیں۔
تخریج دارالدعوہ: سنن ابی داود/ الحدود ٧ (٤٣٧٩)، (تحفة الأشراف: ١١٧٧)، و مسند احمد (٦/٣٩٩) (حسن) (اس میں رجم کی بات صحیح نہیں ہے، راجح یہی ہے کہ رجم نہیں کیا گیا، دیکھئے: الصحیحہ رقم ٩٠٠ )
وضاحت: ١ ؎: حالانکہ زنا کرنے والا کوئی اور تھا، عورت نے غلطی سے اسے سمجھ لیا۔ ٢ ؎: کیونکہ تجھ سے حد والا کام زبردستی کرایا گیا ہے۔ ٣ ؎: یعنی اس کے لیے تسلی کے کلمات کہے، کیونکہ یہ بےقصور تھا۔ ٤ ؎: چونکہ اس نے خود سے زنا کا اقرار کیا اور شادی شدہ تھا، اس لیے آپ نے حکم دیا کہ اسے رجم کیا جائے۔
قال الشيخ الألباني: حسن - دون قوله ارجموه والأرجح أنه لم يرجم -، المشکاة (3572)، الصحيحة (900)
صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني: حديث نمبر 1454
Top