مسند امام احمد - حضرت ابوہریرہ (رض) کی مرویات - حدیث نمبر 6958
حدیث نمبر: 1318
حَدَّثَنَا عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ، حَدَّثَنَا رَوْحُ بْنُ عُبَادَةَ، حَدَّثَنَا مَالِكُ بْنُ أَنَسٍ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ، عَنْأَبِي رَافِعٍ مَوْلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ اسْتَسْلَفَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَكْرًا، ‏‏‏‏‏‏فَجَاءَتْهُ إِبِلٌ مِنَ الصَّدَقَةِ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ أَبُو رَافِعٍ:‏‏‏‏ فَأَمَرَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ أَقْضِيَ الرَّجُلَ بَكْرَهُ ، ‏‏‏‏‏‏فَقُلْتُ:‏‏‏‏ لَا أَجِدُ فِي الْإِبِلِ إِلَّا جَمَلًا خِيَارًا رَبَاعِيًا، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ أَعْطِهِ إِيَّاهُ فَإِنَّ خِيَارَ النَّاسِ أَحْسَنُهُمْ قَضَاءً . قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
اونٹ یا کوئی جانور قرض لینا
ابورافع ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ نے ایک جوان اونٹ قرض لیا، پھر آپ کے پاس صدقے کا اونٹ آیا تو آپ نے مجھے حکم دیا کہ میں اس آدمی کا اونٹ ادا کر دوں، میں نے آپ سے عرض کیا: مجھے چار دانتوں والے ایک عمدہ اونٹ کے علاوہ کوئی اور اونٹ نہیں مل رہا ہے، تو آپ نے فرمایا: اسے اسی کو دے دو، کیونکہ لوگوں میں سب سے اچھے وہ ہیں جو قرض کی ادائیگی میں سب سے اچھے ہوں ١ ؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
تخریج دارالدعوہ: صحیح مسلم/المساقاة ٢٢ (البیوع ٤٣) (١٦٠٠)، سنن ابی داود/ البیوع ١١ (٣٣٤٦)، سنن النسائی/البیوع ٦٤ (٤٦٢١)، سنن ابن ماجہ/التجارات ٦٢ (٢٢٨٥)، (تحفة الأشراف: ١٢٠٢٥)، وط/البیوع ٤٣ (٨٩)، و مسند احمد (٦/٣٩٠)، وسنن الدارمی/البیوع ٣١ (٢٥٠٧) (صحیح )
وضاحت: ١ ؎: اس حدیث سے معلوم ہوا کہ مقروض اگر خود بخود اپنی رضا مندی سے ادائیگی قرض کے وقت واجب الادا قرض سے مقدار میں زیادہ یا بہتر اور عمدہ ادا کرے تو یہ جائز ہے، اور اگر قرض خواہ قرض دیتے وقت یہ شرط کرلے تو یہ سود ہوگا جو بہر صورت حرام ہے۔
قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (2285)
صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني: حديث نمبر 1318
Top