مشکوٰۃ المصابیح - - حدیث نمبر 2966
حدیث نمبر: 2966
حَدَّثَنَا عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ أَبِي حَكِيمٍ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ عَاصِمٍ الْأَحْوَلِ، قَالَ:‏‏‏‏ سَأَلْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍعَنِ الصَّفَا وَالْمَرْوَةِ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ كَانَا مِنْ شَعَائِرِ الْجَاهِلِيَّةِ، ‏‏‏‏‏‏فَلَمَّا كَانَ الْإِسْلَامُ أَمْسَكْنَا عَنْهُمَا فَأَنْزَلَ اللَّهُ تَبَارَكَ وَتَعَالَى:‏‏‏‏ إِنَّ الصَّفَا وَالْمَرْوَةَ مِنْ شَعَائِرِ اللَّهِ فَمَنْ حَجَّ الْبَيْتَ أَوِ اعْتَمَرَ فَلا جُنَاحَ عَلَيْهِ أَنْ يَطَّوَّفَ بِهِمَا سورة البقرة آية 158 قَالَ:‏‏‏‏ هُمَا تَطَوُّعٌ وَمَنْ تَطَوَّعَ خَيْرًا فَإِنَّ اللَّهَ شَاكِرٌ عَلِيمٌ سورة البقرة آية 158 قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
سورت بقرہ کے متعلق
عاصم الأحول کہتے ہیں کہ میں نے انس بن مالک ؓ سے صفا اور مروہ کے متعلق پوچھا تو انہوں نے کہا: یہ دونوں جاہلیت کے شعائر میں سے تھے ١ ؎، پھر جب اسلام آیا تو ہم ان دونوں کے درمیان طواف کرنے سے رک گئے۔ اس پر اللہ تعالیٰ نے یہ آیت «إن الصفا والمروة من شعائر الله» (صفا و مروہ شعائر الٰہی میں سے ہیں) نازل فرمائی۔ تو جو شخص بیت اللہ کا حج کرے یا عمرہ کرے اس کے لیے ان دونوں کے درمیان طواف (سعی) کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے۔ ان کے درمیان طواف (سعی) نفل ہے اور جو کوئی بھلائی کام ثواب کی خاطر کرے تو اللہ تعالیٰ اس کا قدردان اور علم رکھنے والا ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/الحج ٨٠ (١٦٤٨)، وتفسیر البقرة ٢١ (٤٤٩٦)، صحیح مسلم/الحج ٤٣ (١٢٧٨) (تحفة الأشراف: ٩٢٩) (صحیح )
وضاحت: ١ ؎: یعنی ان علامات اور نشانیوں میں سے ہیں جن کی زمانہ جاہلیت میں پرستش و پوجا ہوتی تھی۔
قال الشيخ الألباني: صحيح
صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني: حديث نمبر 2966
Top