مسند امام احمد - - حدیث نمبر 2993
حدیث نمبر: 2993
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ الطَّيَالِسِيُّ، حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ وَهُوَ الْخَزَّازُ، وَيَزِيدُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ كِلَاهُمَا، ‏‏‏‏‏‏عَنْ ابْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ، قَالَ يَزِيدُ، ‏‏‏‏‏‏عَنِ ابْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ، ‏‏‏‏‏‏عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ، عَنْ عَائِشَةَ، وَلَمْ يَذْكُرْ أَبُو عَامِرٍ الْقَاسِمَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَتْ:‏‏‏‏ سَأَلْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ قَوْلِهِ فَأَمَّا الَّذِينَ فِي قُلُوبِهِمْ زَيْغٌ فَيَتَّبِعُونَ مَا تَشَابَهَ مِنْهُ ابْتِغَاءَ الْفِتْنَةِ وَابْتِغَاءَ تَأْوِيلِهِ سورة آل عمران آية 7، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ فَإِذَا رَأَيْتِيهِمْ فَاعْرِفِيهِمْ ، ‏‏‏‏‏‏وَقَالَ يَزِيدُ:‏‏‏‏ فَإِذَا رَأَيْتُمُوهُمْ فَاعْرِفُوهُمْ، ‏‏‏‏‏‏قَالَهَا مَرَّتَيْنِ أَوْ ثَلَاثًا ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
سورت آل عمران کے متعلق
ام المؤمنین عائشہ ؓ کہتی ہیں کہ میں نے رسول اللہ سے اس آیت «فأما الذين في قلوبهم زيغ فيتبعون ما تشابه منه ابتغاء الفتنة وابتغاء تأويله» ٢ ؎ کی تفسیر پوچھی۔ تو آپ نے فرمایا: جب تم انہیں دیکھو تو انہیں پہچان لو (کہ یہی لوگ اصحاب زیغ ہیں) ۔ یزید کی روایت میں ہے جب تم لوگ انہیں دیکھو تو انہیں پہچان لو یہ بات عائشہ ؓ نے دو یا تین بار کہی۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: ١٦٢٤١) (صحیح )
وضاحت: ١ ؎: قرآن میں دو قسم کی آیات ہیں ١ - محکم، ٢ - اور متشابہ، محکم وہ آیات ہیں جن کے معانی اور مطالب بالکل واضح ہیں جیسے نماز پڑھو، زکاۃ ادا کرو وغیرہ، اور متشابہ وہ آیات ہیں جن کے معانی واضح نہیں ہوتے، ان کے صحیح معانی یا تو اللہ جانتا ہے، یا اللہ کے رسول جانتے تھے، ان کے معانی معلوم کرنے کے پیچھے پڑنے سے منع کیا گیا ہے، ان پر ایمان بالغیب کا مطالبہ ہے لیکن زیع و ضلال کے متلاشی لوگ ان کے غلط معانی بیان کرنے کے چکر میں پڑے رہتے ہیں، انہی سے بچنے کا مشورہ اس حدیث میں دیا گیا ہے۔ ٢ ؎: پس جن کے دلوں میں کجی ہے وہ تو اس کی متشابہ آیتوں کے پیچھے لگ جاتے ہیں، فتنے کی طلب اور ان کی غلط مراد کی جستجو کی خاطر (آل عمران: ٧
قال الشيخ الألباني: **
صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني: حديث نمبر 2993
Top