مسند امام احمد - حضرت ابوحرہ رقاشی کی اپنے چچا سے روایت - حدیث نمبر 3161
حدیث نمبر: 3161
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُحَمَّدٍ، عَنْ سُهَيْلِ بْنِ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ إِذَا أَحَبَّ اللَّهُ عَبْدًا نَادَى جِبْرِيلَ إِنِّي قَدْ أَحْبَبْتُ فُلَانًا فَأَحِبَّهُ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ فَيُنَادِي فِي السَّمَاءِ ثُمَّ تَنْزِلُ لَهُ الْمَحَبَّةُ فِي أَهْلِ الْأَرْضِ، ‏‏‏‏‏‏فَذَلِكَ قَوْلُ اللَّهِ:‏‏‏‏ إِنَّ الَّذِينَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ سَيَجْعَلُ لَهُمُ الرَّحْمَنُ وُدًّا سورة مريم آية 96، ‏‏‏‏‏‏وَإِذَا أَبْغَضَ اللَّهُ عَبْدًا نَادَى جِبْرِيلَ إِنِّي أَبْغَضْتُ فُلَانًا، ‏‏‏‏‏‏فَيُنَادِي فِي السَّمَاءِ ثُمَّ تَنْزِلُ لَهُ الْبَغْضَاءُ فِي الْأَرْضِ ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، ‏‏‏‏‏‏وَقَدْ رَوَى عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَحْوَ هَذَا.
تفسیر سورت مریم
ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ نے فرمایا : جب اللہ کسی بندے کو پسند کرتا ہے تو جبرائیل کو بلا کر کہتا ہے: میں نے فلاں کو اپنا حبیب بنا لیا ہے تم بھی اس سے محبت کرو، آپ نے فرمایا: پھر جبرائیل آسمان میں اعلان کردیتے ہیں، اور پھر زمین والوں کے دلوں میں محبت پیدا ہوجاتی ہے، یہی ہے اللہ تعالیٰ کے قول: «إن الذين آمنوا وعملوا الصالحات سيجعل لهم الرحمن ودا» اس میں شک نہیں کہ جو لوگ ایمان لاتے ہیں، اور نیک عمل کرتے ہیں اللہ ان کے لیے (لوگوں کے دلوں میں) محبت پیدا کر دے گا (مریم: ٩٦) ، کا مطلب و مفہوم۔ اور اللہ جب کسی بندے کو نہیں چاہتا (اس سے بغض و نفرت رکھتا ہے) تو جبرائیل کو بلا کر کہتا ہے، میں فلاں کو پسند نہیں کرتا پھر وہ آسمان میں پکار کر سب کو اس سے باخبر کردیتے ہیں۔ تو زمین میں اس کے لیے (لوگوں کے دلوں میں) نفرت و بغض پیدا ہوجاتی ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ١- یہ حدیث حسن صحیح ہے، ٢- اسی جیسی حدیث عبدالرحمٰن بن عبداللہ بن دینار نے اپنے باپ سے اور ان کے باپ نے ابوصالح سے اور ابوصالح نے ابوہریرہ کے واسطہ سے، نبی اکرم سے روایت کی ہے۔
تخریج دارالدعوہ: صحیح مسلم/البر والصلة ٤٨ (٢٦٣٧) (تحفة الأشراف: ١٢٧٠٥) (صحیح)
قال الشيخ الألباني: صحيح الضعيفة تحت الحديث (2207)
صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني: حديث نمبر 3161
Top