مسند امام احمد - سلیمان بن عمروبن احوص کی اپنی والدہ سے روایت - حدیث نمبر 3200
حدیث نمبر: 3200
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُبَارَكِ، أَخْبَرَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ الْمُغِيرَةِ، عَنْ ثَابِتٍ، عَنْ أَنَسٍ، قَالَ:‏‏‏‏ قَالَ عَمِّي أَنَسُ بْنُ النَّضْرِ:‏‏‏‏ سُمِّيتُ بِهِ لَمْ يَشْهَدْ بَدْرًا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَكَبُرَ عَلَيَّ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ أَوَّلُ مَشْهَدٍ شَهِدَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ غِبْتُ عَنْهُ، ‏‏‏‏‏‏أَمَا وَاللَّهِ لَئِنْ أَرَانِي اللَّهُ مَشْهَدًا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِيمَا بَعْدُ لَيَرَيَنَّ اللَّهُ مَا أَصْنَعُ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ فَهَابَ أَنْ يَقُولَ غَيْرَهَا، ‏‏‏‏‏‏فَشَهِدَ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ أُحُدٍ مِنَ الْعَامِ الْقَابِلِ، ‏‏‏‏‏‏فَاسْتَقْبَلَهُ سَعْدُ بْنُ مُعَاذٍ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ يَا أَبَا عَمْرٍو، ‏‏‏‏‏‏أَيْنَ ؟ قَالَ:‏‏‏‏ وَاهًا لِرِيحِ الْجَنَّةِ أَجِدُهَا دُونَ أُحُدٍ، ‏‏‏‏‏‏فَقَاتَلَ حَتَّى قُتِلَ، ‏‏‏‏‏‏فَوُجِدَ فِي جَسَدِهِ بِضْعٌ وَثَمَانُونَ مِنْ بَيْنِ ضَرْبَةٍ وَطَعْنَةٍ وَرَمْيَةٍ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَتْ عَمَّتِي الرُّبَيِّعُ بِنْتُ النَّضْرِ:‏‏‏‏ فَمَا عَرَفْتُ أَخِي إِلَّا بِبَنَانِهِ، ‏‏‏‏‏‏وَنَزَلَتْ هَذِهِ الْآيَةَ:‏‏‏‏ رِجَالٌ صَدَقُوا مَا عَاهَدُوا اللَّهَ عَلَيْهِ فَمِنْهُمْ مَنْ قَضَى نَحْبَهُ وَمِنْهُمْ مَنْ يَنْتَظِرُ وَمَا بَدَّلُوا تَبْدِيلا سورة الأحزاب آية 23 . قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
سورہ احزاب کی تفسیر
انس ؓ کہتے ہیں کہ میرے چچا انس بن نضر ؓ جن کے نام پر میرا نام رکھا گیا تھا جنگ بدر میں رسول اللہ کے ساتھ شریک نہیں ہوئے تھے، یہ بات انہیں بڑی شاق اور گراں گزر رہی تھی، کہتے تھے: جہاں رسول اللہ بنفس نفیس حاضر و موجود تھے میں اس سے غیر حاضر رہا، (اس کا مجھے بےحد افسوس ہے) مگر سنو! قسم اللہ کی! اب اگر مجھے رسول اللہ کے ساتھ کسی غزوہ میں شریک ہونے کا موقع ملا تو یقیناً اللہ دیکھے گا کہ میں کیا کچھ کرتا ہوں، راوی کہتے ہیں: وہ اس کے سوا اور کچھ کہنے سے ڈرتے (اور بچتے) رہے، پھر اگلے سال وہ رسول اللہ کے ساتھ جنگ احد میں شریک ہوئے، سعد بن معاذ ؓ کا ان سے سامنا ہوا تو انہوں نے کہا: ابوعمرو! کہاں کا ارادہ ہے انہوں نے کہا: اے واہ! میں تو احد پہاڑ کے پرے جنت کی خوشبو پا رہا ہوں پھر وہ لڑے اور اس شان سے لڑے کہ شہید کردیئے گئے، ان کے جسم میں اسی ( ٨٠) سے کچھ زائد چوٹ تیر و نیزہ کے زخم پائے گئے۔ میری پھوپھی ربیع بنت نضر ؓ نے کہا: میں اپنے بھائی کی نعش صرف ان کی انگلیوں کے پوروں سے پہچان پائی، اسی موقع پر آیت «رجال صدقوا ما عاهدوا اللہ عليه فمنهم من قضی نحبه ومنهم من ينتظر وما بدلوا تبديلا» ایمان والوں میں ایسے لوگ بھی ہیں کہ اللہ کے ساتھ جو انہوں نے وعدے کیے تھے ان میں وہ پورے اترے، ان میں سے کچھ تو انتقال کر گئے اور کچھ لوگ مرنے کے انتظار میں ہیں۔ انہوں نے اس میں یعنی (اللہ سے کیے ہوئے اپنے معاہدہ میں کسی قسم) کی تبدیلی نہیں کی (الاحزاب: ٢٣) ، نازل ہوئی۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
تخریج دارالدعوہ: صحیح مسلم/الإمارة ٤١ (١٩٠١) (تحفة الأشراف: ٤٠٦) (صحیح)
قال الشيخ الألباني: صحيح
صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني: حديث نمبر 3200
Top