مشکوٰۃ المصابیح - - حدیث نمبر 2423
حدیث نمبر: 2423
حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ، حَدَّثَنَا أَبُو أَحْمَدَ الزُّبَيْرِيُّ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنِ الْمُغِيرَةِ بْنِ النُّعْمَانِ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ يُحْشَرُ النَّاسُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ حُفَاةً عُرَاةً غُرْلًا كَمَا خُلِقُوا، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ قَرَأَ:‏‏‏‏ كَمَا بَدَأْنَا أَوَّلَ خَلْقٍ نُعِيدُهُ وَعْدًا عَلَيْنَا إِنَّا كُنَّا فَاعِلِينَ سورة الأنبياء آية 104 وَأَوَّلُ مَنْ يُكْسَى مِنَ الْخَلَائِقِ إِبْرَاهِيمُ، ‏‏‏‏‏‏وَيُؤْخَذُ مِنْ أَصْحَابِي بِرِجَالٍ ذَاتَ الْيَمِينِ وَذَاتَ الشِّمَالِ، ‏‏‏‏‏‏فَأَقُولُ:‏‏‏‏ يَا رَبِّ أَصْحَابِي، ‏‏‏‏‏‏فَيُقَالُ:‏‏‏‏ إِنَّكَ لَا تَدْرِي مَا أَحْدَثُوا بَعْدَكَ إِنَّهُمْ لَمْ يَزَالُوا مُرْتَدِّينَ عَلَى أَعْقَابِهِمْ مُنْذُ فَارَقْتَهُمْ، ‏‏‏‏‏‏فَأَقُولُ كَمَا قَالَ الْعَبْدُ الصَّالِحُ:‏‏‏‏ إِنْ تُعَذِّبْهُمْ فَإِنَّهُمْ عِبَادُكَ وَإِنْ تَغْفِرْ لَهُمْ فَإِنَّكَ أَنْتَ الْعَزِيزُ الْحَكِيمُ سورة المائدة آية 118 .
کیفیت حشر کے متعلق
عبداللہ بن عباس ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ نے فرمایا: قیامت کے دن لوگوں کا حشر اس حال میں ہوگا کہ وہ ننگے بدن، ننگے پیر اور ختنہ کے بغیر ہوں گے، پھر آپ نے اس آیت کریمہ کی تلاوت کی: «كما بدأنا أول خلق نعيده وعدا علينا إنا کنا فاعلين» جیسے کہ ہم نے اول دفعہ پیدائش کی تھی اسی طرح دوبارہ کریں گے، یہ ہمارے ذمے وعدہ ہے، اور ہم اسے ضرور کر کے ہی رہیں گے (الانبیاء: ١٠٤ ) ، انسانوں میں سب سے پہلے ابراہیم (علیہ السلام) کو کپڑا پہنایا جائے گا، اور میری امت کے بعض لوگ دائیں اور بائیں طرف لے جائے جائیں گے تو میں کہوں گا: میرے رب! یہ تو میرے امتی ہیں، تو کہا جائے گا آپ کو نہیں معلوم کہ ان لوگوں نے آپ کے بعد دین میں کیا نئی نئی باتیں نکالیں، اور جب سے آپ ان سے جدا ہوئے ہو یہ لوگ ہمیشہ دین سے پھرتے رہے ہیں ١ ؎، تو اس وقت میں وہی کہوں گا جو (اللہ کے) نیک بندے عیسیٰ (علیہ السلام) نے کہی تھی: «إن تعذبهم فإنهم عبادک وإن تغفر لهم فإنك أنت العزيز الحکيم» اگر تو انہیں عذاب دے تو یقیناً یہ تیرے بندے ہیں اور اگر انہیں تو بخش دے تو یقیناً تو غالب اور حکمت والا ہے (المائدہ: ١١٨ ) ۔
تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/أحادیث الأنبیاء ٨ (٣٣٤٩)، و ٤٨ (٣٤٤٧)، وتفسیر المائدة ١٤ (٤٦٢٥)، ١٥ (٤٦٢٦)، تفسیر الأنبیاء ٢ (٤٢٨٤٠)، والرقاق ٤٥ (٦٥٢٤-٦٥٢٦)، صحیح مسلم/الجنة ١٤ (٢٨٦٠)، سنن النسائی/الجنائز ١١٨ (٢٠٨٣)، و ١١٩ (٢٠٨٩)، ویأتي عند المؤلف في تفسیر الأنبیاء (٣١٦٧) (تحفة الأشراف: ٥٦٢٢)، و مسند احمد (١/٢٢٠، ٢٢٣، ٢٢٩، ٢٥٣، ٣٩٨)، وسنن الدارمی/الرقاق ٨٢ (٢٨٤٤) (صحیح )
وضاحت: ١ ؎: ابراہیم (علیہ السلام) کے کپڑے اللہ کے راستے میں سب سے پہلے اتارے گئے تھے، اور انہیں آگ میں ڈالا گیا تھا، اس لیے قیامت کے دن سب سے پہلے انہیں لباس پہنایا جائے گا، اس حدیث سے معلوم ہوا کہ اگر انسان کا ایمان و عمل درست نہ ہو تو وہ عذاب سے نہیں بچ سکتا اگرچہ وہ دینی اعتبار سے کسی عظیم ہستی کی صحبت میں رہا ہو، کسی دوسری ہستی پر مغرور ہو کر عمل میں سستی کرنا اس سے بڑھ کر جہالت اور کیا ہوسکتی ہے، بڑے بڑے مشائخ کے صحبت یافتہ اکثر و بیشتر اس مہلک مرض میں گرفتار ہیں، اس حدیث سے یہ بھی معلوم ہوا کہ دین میں نئی باتیں ایجاد کرنا اور اس پر عامل ہونا عظیم خسارے کا باعث ہے۔
قال الشيخ الألباني: صحيح
صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني: حديث نمبر 2423
Top