سنن الترمذی - جمعہ کا بیان - حدیث نمبر 492
حدیث نمبر: 1621
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدٍ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُبَارَكِ، أَخْبَرَنَا حَيْوَةُ بْنُ شُرَيْحٍ، قَالَ:‏‏‏‏ أَخْبَرَنِي أَبُو هَانِئٍ الْخَوْلَانِيُّ، أَنَّعَمْرَو بْنَ مَالِكٍ الْجَنْبِيَّ أَخْبَرَهُ، ‏‏‏‏‏‏أَنَّهُ سَمِعَ فَضَالَةَ بْنَ عُبَيْدٍ يُحَدِّثُ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ:‏‏‏‏ كُلُّ مَيِّتٍ يُخْتَمُ عَلَى عَمَلِهِ إِلَّا الَّذِي مَاتَ مُرَابِطًا فِي سَبِيلِ اللَّهِ، ‏‏‏‏‏‏فَإِنَّهُ يُنْمَى لَهُ عَمَلُهُ إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ، ‏‏‏‏‏‏وَيَأْمَنُ مِنْ فِتْنَةِ الْقَبْرِ ، ‏‏‏‏‏‏وَسَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:‏‏‏‏ الْمُجَاهِدُ مَنْ جَاهَدَ نَفْسَهُ ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ وَفِي الْبَاب، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ، ‏‏‏‏‏‏وَجَابِرٍ، ‏‏‏‏‏‏وَحَدِيثُ فَضَالَةَ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
مجاہد کی موت کی فضیلت۔
فضالہ بن عبید ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ نے فرمایا: ہر میت کے عمل کا سلسلہ بند کردیا جاتا ہے سوائے اس شخص کے جو اللہ کے راستے میں سرحد کی پاسبانی کرتے ہوئے مرے، تو اس کا عمل قیامت کے دن تک بڑھایا جاتا رہے گا اور وہ قبر کے فتنہ سے مامون رہے گا، میں نے رسول اللہ کو یہ بھی فرماتے ہوئے سنا: مجاہد وہ ہے جو اپنے نفس سے جہاد کرے ١ ؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ١ - فضالہ کی حدیث حسن صحیح ہے، ٢ - اس باب میں عقبہ بن عامر اور جابر ؓ سے بھی احادیث آئی ہیں۔
تخریج دارالدعوہ: سنن ابی داود/ الجہاد ١٦ (٢٥٠٠)، (تحفة الأشراف: ١١٠٣٢) (صحیح )
وضاحت: ١ ؎: یعنی نفس امارہ جو آدمی کو برائی پر ابھارتا ہے، وہ اسے کچل کر رکھ دیتا ہے، خواہشات نفس کا تابع نہیں ہوتا اور اطاعت الٰہی میں جو مشکلات اور رکاوٹیں آتی ہیں، ان پر صبر کرتا ہے، یہی جہاد اکبر ہے۔
قال الشيخ الألباني: صحيح، المشکاة (34 / التحقيق الثانی و 3823)، التعليق الرغيب (2 / 150)، الصحيحة (549)، صحيح أبي داود (1258)
صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني: حديث نمبر 1621
Sayyidina Umar (RA) ibn Khattab reported that Allah’s Messenger said, “if I live, Insha Allah. I will drive out the Jews and the Christians from the Arabian peninsula.” [Muslim 1767]
Top