سنن الترمذی - قیامت کا بیان - حدیث نمبر 2518
حدیث نمبر: 2518
حَدَّثَنَا أَبُو مُوسَى الْأَنْصَارِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ إِدْرِيسَ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ بُرَيْدِ بْنِ أَبِي مَرْيَمَ، عَنْ أَبِي الْحَوْرَاءِ السَّعْدِيِّ، قَالَ:‏‏‏‏ قُلْتُ لِلْحَسَنِ بْنِ عَلِيٍّ، مَا حَفِظْتَ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ؟ قَالَ:‏‏‏‏ حَفِظْتُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ دَعْ مَا يَرِيبُكَ إِلَى مَا لَا يَرِيبُكَ، ‏‏‏‏‏‏فَإِنَّ الصِّدْقَ طُمَأْنِينَةٌ، ‏‏‏‏‏‏وَإِنَّ الْكَذِبَ رِيبَةٌ وَفِي الْحَدِيثِ قِصَّةٌ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ وَأَبُو الْحَوْرَاءِ السَّعْدِيُّ اسْمُهُ:‏‏‏‏ رَبِيعَةُ بْنُ شَيْبَانَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ وَهَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
حَدَّثَنَا بُنْدَارٌ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ بُرَيْدٍ فَذَكَرَ نَحْوَهُ.
ابوالحوراء شیبان سعدی کہتے ہیں کہ میں نے حسن بن علی ؓ سے پوچھا: آپ نے رسول اللہ سے کیا چیز یاد کی ہے؟ انہوں نے کہا: میں نے رسول اللہ کا یہ فرمان یاد کیا ہے کہ اس چیز کو چھوڑ دو جو تمہیں شک میں ڈالے اور اسے اختیار کرو جو تمہیں شک میں نہ ڈالے، سچائی دل کو مطمئن کرتی ہے، اور جھوٹ دل کو بےقرار کرتا اور شک میں مبتلا کرتا ہے ١ ؎، اور اس حدیث میں ایک قصہ بھی ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ١ - یہ حدیث حسن صحیح ہے، ٢ - ابوالحوراء سعدی کا نام ربیعہ بن شیبان ہے۔
تخریج دارالدعوہ: سنن النسائی/الأشربة ٥٠ (٥٧١٤) (تحفة الأشراف: ٣٤٠٥)، و مسند احمد (١/٢٠٠) (صحیح)
وضاحت: ١ ؎: مفہوم یہ ہے کہ شک و شبہ والی چیزوں سے اجتناب کرو، اور جس پر قلبی اطمینان ہو، اس پر عمل کرو، سچائی کو اپنا شعار بناؤ کیونکہ اس سے قلبی اطمینان اور سکون حاصل ہوتا ہے، جب کہ جھوٹ سے دل بےقرار اور پریشان رہتا ہے۔
قال الشيخ الألباني: صحيح، الإرواء (12 و 2074)، الظلال (179)، الروض النضير (152)
صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني: حديث نمبر 2518
اس سند سے بھی حسن بن علی ؓ سے اسی جیسی حدیث مروی ہے۔
تخریج دارالدعوہ: انظر ماقبلہ (صحیح )
قال الشيخ الألباني: صحيح، الإرواء (12 و 2074)، الظلال (179)، الروض النضير (152)
صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني: حديث نمبر 2518
Abul Hawra Sadi narrated: I asked Hasan ibn Ali (RA) ‘, ‘What hadith have you heard from Allah’s Messenger? He said, I have learnt from him : "Abandon that which puts you in doubt and take up that which does not cause you doubt, because truth brings contentment of heart while falsehood causes confusion and doubt.” [Ahmed 1723, Nisai 5722]
Top