سنن الترمذی - - حدیث نمبر 842
حدیث نمبر: 2365
حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ إِسْمَاعِيل بْنِ مُجَالِدِ بْنِ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا أَبِي، عَنْ بَيَانٍ، عَنْ قَيْسِ بْنِ أَبِي حَازِمٍ، قَال:‏‏‏‏ سَمِعْتُ سَعْدَ بْنَ أَبِي وَقَّاصٍ يَقُولُ:‏‏‏‏ إِنِّي لَأَوَّلُ رَجُلٍ أَهْرَاقَ دَمًا فِي سَبِيلِ اللَّهِ، ‏‏‏‏‏‏وَإِنِّي لَأَوَّلُ رَجُلٍ رَمَى بِسَهْمٍ فِي سَبِيلِ اللَّهِ وَلَقَدْ رَأَيْتُنِي أَغْزُو فِي الْعِصَابَةِ مِنْ أَصْحَابِ مُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا نَأْكُلُ إِلَّا وَرَقَ الشَّجَرِ وَالْحُبُلَةِ حَتَّى إِنَّ أَحَدَنَا لَيَضَعُ كَمَا تَضَعُ الشَّاةُ أَوِ الْبَعِيرُ وَأَصْبَحَتْ بَنُو أَسَدٍ يُعَزِّرُونِي فِي الدِّينِ لَقَدْ خِبْتُ إِذًا وَضَلَّ عَمَلِي ،‏‏‏‏ قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ مِنْ حَدِيثِ بَيَانٍ.
صحابہ کرام کے رہن سہن کے بارے میں
سعد بن ابی وقاص ؓ کہتے ہیں کہ میں پہلا شخص ہوں جس نے اللہ کی راہ میں خون بہایا (یعنی کافر کو قتل کیا) اور میں پہلا شخص ہوں جس نے اللہ کی راہ میں تیر پھینکا، میں نے اپنے آپ کو محمد کے ساتھیوں کی ایک جماعت کے ساتھ جہاد کرتے ہوئے دیکھا ہے، کھانے کے لیے ہم درختوں کے پتے اور «حبلہ» (خاردار درخت کے پھل) کے علاوہ اور کچھ نہیں پاتے تھے، یہاں تک کہ ہم لوگ بکریوں اور اونٹوں کی طرح قضائے حاجت میں مینگنیاں نکالتے تھے، اور قبیلہ بنی اسد کے لوگ مجھے دین کے سلسلے میں طعن و تشنیع کرتے ہیں، اگر میں اسی لائق ہوں تو بڑا ہی محروم ہوں اور میرے تمام اعمال ضائع و برباد ہوگئے ١ ؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح غریب ہے۔
تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/فضائل الصحابة ١٥ (٣٨٢٨)، والأطعمة ٢٣ (٥٤١٢)، والرقاق ١٧ (٦٤٥٣)، صحیح مسلم/الزہد ١ (٢٩٦٦)، سنن ابن ماجہ/المقدمة ١١ (١٣١) (تحفة الأشراف: ٣٩١٣)، و مسند احمد (١/١٧٤، ١٨١، ١٨٦) (صحیح )
وضاحت: ١ ؎: سعد ؓ نے یہ بات اس وقت کہی تھی جب بعض جاہل لوگوں نے آپ پر چند الزامات لگائے تھے، ان الزامات میں سے ایک الزام یہ بھی تھا کہ آپ کو ٹھیک سے نماز پڑھنا نہیں آتی، یہ آپ کے کوفہ کے گورنری کے وقت کی بات ہے، اور شکایت خلیفہ وقت عمر فاروق ؓ سے کی گئی تھی۔
قال الشيخ الألباني: صحيح مختصر الشمائل (114)
صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني: حديث نمبر 2365
Top