مشکوٰۃ المصابیح - ممنوع چیزوں یعنی ترک ملاقات انقطاع تعلق اور عیب جوئی کا بیان - حدیث نمبر 3351
حدیث نمبر: 2679
حَدَّثَنَا هَنَّادٌ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ:‏‏‏‏ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ اتْرُكُونِي مَا تَرَكْتُكُمْ فَإِذَا حَدَّثْتُكُمْ فَخُذُوا عَنِّي فَإِنَّمَا هَلَكَ مَنْ كَانَ قَبْلَكُمْ بِكَثْرَةِ سُؤَالِهِمْ وَاخْتِلَافِهِمْ عَلَى أَنْبِيَائِهِمْ ،‏‏‏‏ قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
جن چیزوں کو نبی اکرم ﷺ نے منع فرمایا انہیں ترک کرنا
ابوہریرہ ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ نے فرمایا: جب تک میں تمہیں چھوڑے رکھوں تم مجھے چھوڑے رکھو، پھر جب میں تم سے کوئی چیز بیان کروں تو اسے لے لو، کیونکہ تم سے پہلے لوگ بہت زیادہ سوالات کرنے اور اپنے انبیاء سے کثرت سے اختلافات کرنے کی وجہ سے ہلاک ہوگئے ١ ؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/الاعتصام ٢ (٧٢٨٨)، صحیح مسلم/الحج ٧٣ (١٣٣٧)، والفضائل ٣٧ (١٣٣٧)، سنن ابن ماجہ/المقدمة ١ (١، ٢) (تحفة الأشراف: ١٢٥١٨)، و مسند احمد (٢/٢٤٧، ٢٥٨، ٣١٣، ٤٢٨، ٤٤٨، ٤٥٧، ٤٦٧، ٤٨٢، ٤٩٥، ٥٠٢) (صحیح )
وضاحت: ١ ؎: یعنی خواہ مخواہ مسئلے مسائل پوچھ کر اپنے لیے تنگی اور دشواری نہ پیدا کرو، میرے بیان کرنے کے مطابق اس پر عمل کرو، کیونکہ کثرت سوال سے اسی طرح پریشانی میں پڑ سکتے ہو جیسا کہ تم سے پہلے کے لوگوں کا حال ہوا، سورة البقرہ میں بنی اسرائیل کا جو حال بیان ہوا وہ اس سلسلہ میں بےانتہا عبرت آموز ہے۔
قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (1 - 2)
صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني: حديث نمبر 2679
Top