صحیح مسلم - نکاح کا بیان - حدیث نمبر 1099
حدیث نمبر: 1099
حَدَّثَنَا هَنَّادٌ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنْ الْأَعْمَشِ، عَنْ شَقِيقٍ، عَنْ أَبِي مَسْعُودٍ، قَالَ:‏‏‏‏ جَاءَ رَجُلٌ يُقَالُ لَهُ:‏‏‏‏ أَبُو شُعَيْبٍ، ‏‏‏‏‏‏إِلَى غُلَامٍ لَهُ لَحَّامٍ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ اصْنَعْ لِي طَعَامًا يَكْفِي خَمْسَةً، ‏‏‏‏‏‏فَإِنِّي رَأَيْتُ فِي وَجْهِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْجُوعَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ فَصَنَعَ طَعَامًا، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ أَرْسَلَ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏فَدَعَاهُ وَجُلَسَاءَهُ الَّذِينَ مَعَهُ، ‏‏‏‏‏‏فَلَمَّا قَامَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اتَّبَعَهُمْ رَجُلٌ لَمْ يَكُنْ مَعَهُمْ حِينَ دُعُوا، ‏‏‏‏‏‏فَلَمَّا انْتَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى الْبَابِ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ لِصَاحِبِ الْمَنْزِلِ:‏‏‏‏ إِنَّهُ اتَّبَعَنَا رَجُلٌ لَمْ يَكُنْ مَعَنَا حِينَ دَعَوْتَنَا فَإِنْ أَذِنْتَ لَهُ دَخَلَ ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ فَقَدْ أَذِنَّا لَهُ فَلْيَدْخُلْ. قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ وَفِي الْبَاب، ‏‏‏‏‏‏عَنْ ابْنِ عُمَرَ.
بن بلائے ولیمہ میں جانا
ابومسعود ؓ کہتے ہیں کہ ابوشعیب نامی ایک شخص نے اپنے ایک گوشت فروش لڑکے کے پاس آ کر کہا: تم میرے لیے کھانا بنا جو پانچ آدمیوں کے لیے کافی ہو کیونکہ میں نے رسول اللہ کے چہرے پر بھوک کا اثر دیکھا ہے، تو اس نے کھانا تیار کیا۔ پھر نبی اکرم کو بلانے کے لیے آدمی بھیجا۔ تو اس نے آپ کو اور آپ کے ساتھ جو لوگ بیٹھے تھے سب کو کھانے کے لیے بلایا، جب نبی اکرم (چلنے کے لیے) اٹھے، تو آپ کے پیچھے ایک اور شخص بھی چلا آیا، جو آپ کے ساتھ اس وقت نہیں تھا جب آپ کو دعوت دی گئی تھی۔ جب رسول اللہ دروازے پر پہنچے تو آپ نے صاحب خانہ سے فرمایا: ہمارے ساتھ ایک اور شخص ہے جو ہمارے ساتھ اس وقت نہیں تھا، جب تم نے دعوت دی تھی، اگر تم اجازت دو تو وہ بھی اندر آ جائے؟ ، اس نے کہا: ہم نے اسے بھی اجازت دے دی، وہ بھی اندر آ جائے ١ ؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ١- یہ حدیث حسن صحیح ہے، ٢- اس باب میں ابن عمر سے بھی روایت ہے۔
تخریج دارالدعوہ: صحیح مسلم/البیوع ٢١ (٢٠٨١)، والمظالم ١٤ (٢٤٥٦)، والأطعمة ٣٤ (٥٤٣٤)، و ٥٧ (٥٤٦١)، صحیح مسلم/الأشربة والأطعمة ١٩ (٢٠٣٦)، ( تحفة الأشراف: ٩٩٩٠) (صحیح)
وضاحت: ١ ؎: اس سے معلوم ہوا کہ بغیر دعوت کے کسی کے ساتھ طفیلی بن کر دعوت میں شریک ہونا غیر اخلاقی حرکت ہے، تاہم اگر صاحب دعوت سے اجازت لے لی جائے تو اس کی گنجائش ہے۔
قال الشيخ الألباني: صحيح
صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني: حديث نمبر 1099
Top