حضرت ابوبکرصدیق رضی اللہ عنہ - غزوات
ہجرت کاحکم نازل ہونے کے بعدرسول اللہ ﷺ ودیگرمسلمان رفتہ رفتہ مکہ سے مدینہ کی جانب ہجرت کرگئے، جہاں نئی اوربدلی ہوئی زندگی تھی ،جہاں مشرکینِ مکہ کی طرف سے ظلم وزیادتی کے وہ پرانے سلسلے نہیں تھے۔ لیکن مشرکینِ مکہ کویہ بات ہرگزگوارانہیں تھی کہ مسلمان ان کے شکنجے سے نکلنے کے بعداب مدینہ میں سکون واطمینان کی زندگی بسرکریں ، وہاں پھلتے پھولتے رہیں اوران کی قوت میں اضافہ ہوتاچلاجائے،بالخصوص انہیں اُس تجارتی شاہراہ کی وجہ سے بہت زیادہ پریشانی لاحق تھی کہ جس پرسفرکرتے ہوئے ان کے تجارتی قافلے مکہ سے ملکِ شام آتے جاتے تھے،اوروہ شاہراہ مدینہ کے قریب سے گذرتی تھی۔ چنانچہ ایسے ہی حالات میں ہجرت کے بعددوسرے ہی سال مشرکینِ مکہ کی جانب سے مسلمانوں کے خلاف مسلح یلغارکے سلسلے شروع ہوگئے ،نیزمشرکینِ مکہ کے علاوہ دیگربہت سے مشرک قبائل ٗ اوراسی طرح یہودیوں کے ساتھ بھی وقتاً فوقتاًمسلح تصادم کی نوبت آتی رہی ،اوریوں ’’غزوات‘‘کاسلسلہ چلتارہا… ایسے میں ہرغزوے کے موقع پرحضرت ابوبکرصدیق رضی اللہ عنہ رسول اللہ ﷺ کی زیرِ قیادت پیش پیش رہے … شجاعت وبہادری کے بے مثال کارناموں کے علاوہ مزیدیہ کہ رسول اللہ ﷺ کی خدمت ٗ پاسبانی ٗاورمشاورت کے فرائض بھی سرانجام دیتے رہے۔ غرضیکہ سفرہویاحضر،امن ہویاجنگ،ہمیشہ ہرموقع پرحضرت ابوبکرصدیق رضی اللہ عنہ رسول اللہ ﷺ کے ہمراہ رہے…نیزدینِ اسلام کی نشرواشاعت اورمسلمانوں کی فلاح وبہبودکیلئے ہمیشہ کوشاں وسرگرداں رہے۔
Top