حضرت طلحہ بن عبیداللہ التَیمی رضی اللہ عنہ - حضرت طلحہ بن عبیداللہ رضی اللہ عنہ عہدِنبوی کے بعد
٭رسول اللہ ﷺ کامبارک دورگذرجانے کے بعدخلیفۂ اول حضرت ابوبکرصدیق رضی اللہ عنہ کے دورمیں بھی حضرت طلحہ بن عبداللہ رضی اللہ عنہ کووہی بلندترین مقام ومرتبہ حاصل رہااوراس معاشرے میں ان کی وہی قدرومنزلت برقراررہی…خلیفۂ اول کے مشیرِ خاص اورانتہائی قریبی دوست کی حیثیت سے انہیں دیکھاجاتارہا …ظاہرہے کہ ان دونوں جلیل القدرشخصیات میں بہت قدیم تعلق تھااورپرانی شناسائی تھی…حتیٰ کہ مکہ شہرمیں دینِ اسلام کے بالکل ابتدائی دورمیں خودحضرت ابوبکرصدیق رضی اللہ عنہ کی دعوت کے نتیجے میں ہی توطلحہ رضی اللہ عنہ مسلمان ہوئے تھے…(۱) ٭اورپھرخلیفۂ دوم حضرت عمربن خطاب رضی اللہ عنہ کے دورِخلافت میں بھی ان کی یہی حیثیت اورقدرومنزلت برقراررہی…حتیٰ کہ حضرت عمربن خطاب رضی اللہ عنہ قاتلانہ حملے کے نتیجے میں جب شدیدزخمی ہوگئے تھے…بچنے کی امیدکم تھی…تب اکابرِصحابہ میں سے متعددشخصیات نے یہ اصرارکیاتھاکہ ’’اے امیرالمؤمنین آپ اپناکوئی جانشین مقررکردیجئے…‘‘اس پر حضرت عمرؓنے جن چھ افرادکے نام گنواتے ہوئے یہ تاکیدکی تھی کہ یہی چھ افرادباہم مشاورت کے بعدآپس میں سے ہی کسی کومنصبِ خلافت کیلئے منتخب کرلیں …انہی چھ افرادمیں حضرت طلحہ بن عبیداللہ رضی اللہ عنہ بھی شامل تھے۔
Top