حضرت زبیربن العوّام رضی اللہ عنہ - وفات
۳۵؁ھ میں باغیوں اورشرپسندوں نے جب خلیفۂ سوم حضرت عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ کے گھرکامحاصرہ کیا،اورپھرانہی باغیوں کے ہاتھوں حضرت عثمانؓ کی شہادت کاالمناک واقعہ پیش آیا…اورپھرعرصۂ درازتک اس المناک واقعے کے بھیانک نتائج واثرات مختلف فتنوں کی شکل میں مسلسل ظاہرہوتے رہے… ۳۶ھ؁میں بصرہ کے قریب دریائے فرات کے کنارے ایساہی ایک افسوسناک واقعہ پیش آیاجوکہ دراصل یقینا’’فتنۂ قتلِ عثمان‘‘ہی کالازمی نتیجہ تھا…اس افسوسناک واقعے (جوکہ تاریخ میں ’’جنگِ جمل‘‘کے نام سے معروف ہے)کے موقع پرجب حضرت زبیربن العوام رضی اللہ عنہ بھی وہاں موجودتھے، تب جنگ کے آغازسے قبل حضرت علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ (جوکہ اس وقت مسلمانوں کے خلیفۂ چہارم کی حیثیت سے فرمانروا اور امیرالمؤمنین تھے)کی نگاہ جب حضرت زبیربن العوام رضی اللہ عنہ پرپڑی تووہ ان کے قریب آئے اورسرگوشی کے اندازمیں ان سے کچھ بات چیت کی۔ حضرت علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ کی اس گفتگوسے حضرت زبیربن العوام رضی اللہ عنہ انتہائی متأثرہوئے …اورفوری طورپروہاں سے چلے جانے کافیصلہ کیا،اوراس تمام معاملے سے مکمل علیحدگی اختیارکرلینے کااعلان کیاکہ جوایک بڑی غلط فہمی کے نتیجے میں پیداہوگیاتھا۔ جن فسادیوں ٗ بدخواہوں ٗ اورسازشی عناصرکی مسلسل ریشہ دوانیوں کی وجہ سے یہ فتنہ اس قدر خطرناک شکل اختیارکرگیاتھا،اوراس صورتِ حال پروہ انتہائی مسروروشاداں تھے…اب انہوں نے جب حضرت زبیربن العوام رضی اللہ عنہ جیسی اہم شخصیت کووہاں سے واپس لوٹتے ہوئے دیکھاتوانہیں اپنی تمام سازش خطرے میں نظرآنے لگی…اوران سے یہ منظر برداشت نہوسکا…تب ان میں سے ابن جرموزنامی ایک شخص اپنے چندساتھیوں کے ہمراہ خفیہ طورپر ان کے تعاقب میں روانہ ہوگیا،حضرت زبیربن العوام رضی اللہ عنہ تنہااپنے گھوڑے پرسواراُس مقام سے جوکہ بصرہ شہرکے قریب تھا ٗ بہت دوراپنی منزل یعنی مدینہ کی جانب روانہ ہوگئے…ابن جرموزاپنے ساتھیوں کے ہمراہ مسلسل تعاقب میں رہا،جبکہ اس دوران حضرت زبیربن العوام رضی اللہ عنہ کو اس چیزکااندازہ نہیں ہوسکاکہ کوئی دشمن ان کے تعاقب میں ہے۔آخر’’وادی السباع‘‘نامی ایک مقام پرجب یہ اپنے گھوڑے سے اترے اورنمازمیں مشغول ہوگئے تب ان دشمنوں نے موقع غنیمت جانا،اور عقب سے اچانک حملہ کردیا …جس کے نتیجے میں یہ زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے موقع پرہی شہیدہوگئے۔ یوں رسول اللہ ﷺ کے یہ جلیل القدرصحابی حضرت زبیربن العوام رضی اللہ عنہ سن چھتیس ہجری میں بصرہ کے قریب اس دنیائے فانی سے کوچ کرگئے اوراپنے اللہ سے جاملے۔ بصرہ کے قریب ایک بستی میں انہیں سپردِخاک کیاگیا،وہ بستی انہی کی طرف نسبت کی وجہ سے آج بھی ’’الزبیر‘‘کے نام سے معروف ہے۔ ان کی تجہیزوتکفین کے موقع پرحضرت علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ بھی موجودتھے جواس موقع پرمسلسل ان کیلئے دعائے خیرکرتے رہے اورتحسین آمیزکلمات کے ساتھ ان کا ذکر ِخیر کرتے رہے۔ اللہ تعالیٰ جنت الفردوس میں حضرت زبیربن العوام رضی اللہ عنہ کے درجات بلندفرمائیں ، اورہمیں وہاں اپنے حبیب ﷺ نیزتمام صحابۂ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کی صحبت ومعیت کے شرف سے نوازیں ۔آمین۔(۱)
Top