حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ - فقروفاقہ
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے چونکہ رسول اللہ ﷺ کی صحبت ومعیت اورطلبِ علم کیلئے خودکووقف کرڈالاتھااورساراوقت تواسی کام میں گذرجاتاتھا…کسبِ معاش کاکوئی سلسلہ نہیں تھا…لہٰذااکثرفقروفاقہ ٗ بھوک ٗ اورتنگدستی کاشکاررہاکرتے تھے…اکثروبیشترجب بھوک بہت زیادہ ستاتی توکسی راستے میں کھڑے ہوجاتے،صحابۂ کرام میں سے کسی کاجب وہاں سے گذرہوتاتواس سے کوئی دینی مسئلہ یاکسی آیت کامطلب ومفہوم سمجھنے کے بہانے بات چیت شروع کردیتے …کہ شایدباتوں ہی باتوں میں اس کے ہمراہ چلتے چلتے… اس کے گھرتک جاپہنچیں …اورپھروہ گھرلے جاکرشایدکچھ کھانابھی کھلادے گا… حالانکہ اِنہیں اُس آیت کامطلب خوب معلوم ہوتاتھا،اورکسی سے کچھ دریافت کرنے کی تو دراصل کوئی ضرورت ہی نہیں تھی۔ چنانچہ اسی بارے میں حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ: ’’ایک بارمجھے بھوک نے بہت زیادہ ستایا،حتیٰ کہ اُس روزمجھے اپنے پیٹ پرپتھرباندھناپڑا، پھرمیں ایک راستے میں جابیٹھاجہاں سے اکثرصحابۂ کرام کاگذرہواکرتاتھا،اچانک مجھے ابوبکر(رضی اللہ عنہ)آتے ہوئے دکھائی دئیے،جب وہ قریب آئے تومیں نے ان سے ایک آیت کامطلب دریافت کیا ٗحالانکہ مجھے اس کامطلب خوب معلوم تھا،انہوں نے میرے سوال کاجواب دیا،اورپھرچلتے بنے،میں اسی طرح کھڑارہ گیا،پھرکچھ دیربعدعمر (رضی اللہ عنہ) وہاں سے گذرے،میں نے انہیں روکا،اورایک آیت کامطلب دریافت کیا،انہوں نے بھی مجھے اس آیت کامطلب بتایااورآگے بڑھ گئے…کچھ ہی دیرگذری تھی کہ رسول اللہ ﷺ کاوہاں سے گذرہوا، تب میں نے آپ ﷺ سے اس آیت کا مطلب دریافت کیا،اس پرآپ ﷺ مسکرادئیے، اوراصل بات کوسمجھ گئے ،یعنی بھوک کی وجہ سے میری جوکیفیت تھی ٗاسے آپؐ نے بھانپ لیا…تب آپؐ مجھے اپنے ہمراہ لئے ہوئے اپنے گھرکی طرف چل دئیے…گھرپہنچنے کے بعدوہاں دودھ سے بھراہواپیالہ نظر آیا، آپؐ نے اپنے اہلِ خانہ سے اس دودھ کے بارے میں دریافت فرمایاکہ ’’یہ کہاں سے آیاہے؟‘‘ عرض کیاگیاکہ ’’یہ فلاں شخص نے آپؐ کی خدمت میں بھیجاہے‘‘۔تب آپؐ نے مجھے مخاطب کرتے ہوئے ارشادفرمایا’’اے ابوہریرہ !ذرہ صفہ والوں کے پاس جاؤ، اور انہیں بلالاؤ‘‘ تب میں دل ہی دل میں سوچنے لگاکہ ’’اتناذرہ سادودھ ہے،اوراتنے سارے وہ اصحابِ صفہ جب یہاں آکریہ دودھ پئیں گے،تواس میں سے کیابچے گا؟ ‘‘ (یعنی دل میں یہ حسرت پیداہوئی کہ کاش اس میں سے خودمجھے توپہلے ایک گھونٹ نصیب ہوجاتا…تاکہ مجھ میں ہلنے جلنے اوراصحابِ صفہ تک جانے کی کچھ طاقت توآجاتی) تب حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ رسول اللہ ﷺ کے اس حکم کی تعمیل کرتے ہوئے وہاں پہنچے اور سبھی اصحابِ صفہ کوبلالائے… اس کے بعدیہ فرماتے ہیں کہ ’’جب وہ سبھی اصحابِ صفہ وہاں بیٹھ گئے تورسول اللہ ﷺ نے وہ پیالہ مجھے تھماتے ہوئے ارشادفرمایا’’یہ لوابوہریرہ!ان سب کوپلاؤ‘‘تب میں ایک ایک کو وہ دودھ کاپیالہ پیش کرتارہا،اورہرکوئی خوب سیرہوکرپیتارہا…حتیٰ کہ سبھی دودھ پی چکے ، تب میں نے وہ پیالہ واپس آپؐ کی خدمت میں پیش کردیا،اس پرآپؐ نے مسکراتے ہوئے میری جانب نگاہ اٹھاکردیکھا،اورپھرفرمایا :’’اب توبس صرف ہم دونوں ہی باقی رہ گئے‘‘ میں نے عرض کیا ’’آپؐ درست فرمارہے ہیں اے اللہ کے رسول‘‘تب آپؐ نے مجھے مخاطب کرتے ہوئے فرمایا’’پیو‘‘تب میں نے پیناشروع کیا،آپؐ بارباریہی ارشاد دہراتے رہے کہ ’’پیو‘‘اورمیں پیتارہا،یہانتک کہ آخرمیں نے عرض کیا’’قسم اس اللہ کی جس نے آپ کونبیِٔ برحق بناکرمبعوث فرمایاہے…اب مزیدپینے کی کوئی گنجائش نہیں بچی ہے‘‘ تب آپؐ نے وہ پیالہ مجھ سے لے لیا،اوراس میں سے خودنوش فرمایا‘‘(۱) حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کے دل میں دینِ اسلام اورپیغمبرِاسلام کی حقانیت وصداقت پرمکمل اورغیرمتزلزل ایمان توپہلے ہی موجزن تھا،البتہ اب اپنی آنکھوں سے اتنے بڑے معجزے کامشاہدہ کرلینے کے بعدیقین وایمان میں مزیدپختگی آگئی۔
Top