حضرت خالدبن ولیدرضی اللہ عنہ - ’’یمامہ‘‘
انہی دنوں مرتدین ٗ مانعینِ زکوٰۃ ٗاورجھوٹے مدعیانِ نبوت کے خلاف ان طوفانی کارروائیوں کے اس تاریخی سلسلے کے دوران سب سے زیادہ خطرناک اورمشکل ترین آزمائش سامنے آکھڑی ہوئی،اوراُس بڑی خونریزجنگ کی نوبت آئی جوتاریخ میں ’’یمامہ‘‘ کے نام سے معروف ہے۔ ’’یمامہ‘‘نامی مقام پرمسیلمہ کذاب (نبوت کے جھوٹے دعویدار)نے بہت ہی بڑافتنہ برپاکررکھاتھا،بہت سے باغی اورمرتدقبائل کے جنگجوبہت بڑی تعدادمیں اس کے جھنڈے تلے اکٹھے ہوگئے تھے،ان کی سرکوبی کی غرض سے حضرت ابوبکرصدیق رضی اللہ عنہ نے پہلے عکرمہ بن ابی جہل رضی اللہ عنہ ٗاورپھرشرحبیل بن حَسَنَہ رضی اللہ عنہ کی زیرِقیادت لشکرروانہ کیاتھا،لیکن دونوں ہی بارناکام واپس لوٹناپڑاتھا…تب حضرت ابوبکرصدیق رضی اللہ عنہ نے حضرت خالدبن ولیدرضی اللہ عنہ کی زیرِقیادت لشکرروانہ کیا… اُدھرمسیلمہ کوجب یہ اطلاع ملی کہ اس بارخالدبن ولیدرضی اللہ عنہ آرہے ہیں …تواس نے ازسرِنوبھرپورتیاری شروع کردی ،اپنی صفوں کودوبارہ منظم کیا،اپنے لشکرکونئے سرے سے تریب دی۔ اورپھرتیرہ ہزارسربکف مجاہدین پرمشتمل اسلامی لشکرحضرت خالدبن ولیدؓ کی زیرِقیادت طویل سفرکرتاہواجب مدینہ سے یمامہ پہنچاتووہاں مسیلمہ کذاب کوخوب کیل کانٹے سے لیس چالیس ہزارجنگجؤوں کے ہمراہ مقابلے کیلئے پوری طرح تیارپایا، اورپھر جب دونوں جانب سے بھرپوریلغارہوئی تو یہ جنگ بہت زیادہ خونریزثابت ہوئی،ایک ہزارسے زیادہ صحابۂ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین شہیدہوئے،جن میں سے سترحفاظِ قرآن تھے۔ (۱) اس خونریزجنگ کے دوران ایک موقع ایسابھی آیاجب مسلمانوں کی پسپائی اورہزیمت کے آثاربڑی حدتک نمایاں ہونے لگے…لیکن اس نازک ترین موقع پربھی اللہ عزوجل کی طرف سے مسلمانوں کیلئے تائیدونصرت حضرت خالدبن ولیدؓکی عسکری مہارت کی شکل میں ظاہرہوئی، اوربہت بڑے نقصان کے بعدآخرکارمسلمانوں کوہی غلبہ نصیب ہوا۔ ٭…رسول اللہ ﷺ کی اس جہانِ فانی سے رحلت کے فوری بعدبڑی سرعت کے ساتھ ان رنگارنگ فتنوں نے جوسراٹھایاتھا…اندرونی وبیرونی سازشوں اورریشہ دوانیوں کا ایک لامتناہی سلسلہ تھا،چہارسوآزمائشوں کی اس یلغارکے نتیجے میں صورتِ حال اس قدربھیانک اورنازک ترین ہوچلی تھی کہ تمام امت کی بقاء خطرے میں نظرآنے لگی تھی،ملتِ اسلامیہ کی کشتی اس خوفناک بھنورکے درمیان بری طرح ہچکولے کھارہی تھی…معاملات اس قدرنازک نہج تک جاپہنچے تھے کہ امت دوراہے پرکھڑی تھی…اورہرطرف بے یقینی کی کیفیت طاری تھی… ایسے میں خلیفۂ اول کی حیثیت سے حضرت ابوبکرصدیق رضی اللہ عنہ نے …بتوفیقِ الٰہی…ان تمامترفتنوں کاجس طرح کامیابی کے ساتھ قلع قمع کیا…اس میں ان کی عزیمت واستقامت کے علاوہ مزیدجس چیزکابراہِ راست بہت بڑاعمل دخل تھا…یقیناوہ حضرت خالدبن ولیدرضی اللہ عنہ کی جرأت وشجاعت ٗ فنونِ حرب میں بے مثال مہارت ٗ شاندارحکمتِ عملی ٗ اورلاجواب منصوبہ بندی تھی… لہٰذایہ بہت ہی بڑی تاریخی حقیقت ہے کہ تمام امتِ مسلمہ اپنی بقاء کے معاملے میں ہمیشہ کیلئے حضرت خالدبن ولیدرضی اللہ عنہ کے زیرِاحسان ہے،کیونکہ بلاشک وشبہہ یہی وہ عظیم ترین اوربے مثال شخصیت تھی کہ جس نے نوزائیدہ اسلامی ریاست اورامتِ مسلمہ کی طرف بڑھتے ہوئے ان خطرناک ترین طوفانوں کارُخ …بتوفیقِ الٰہی ہمیشہ کیلئے موڑدیاتھا(۱)
Top