حضرت حذیفہ بن الیمان رضی اللہ عنہ - حضرت حذیفہ بن الیمان رضی اللہ عنہ عہدِنبوی کے بعد
رسول اللہ ﷺ کے مبارک دورمیں حضرت حذیفہ بن الیمان رضی اللہ عنہ کواس معاشرے میں جوقدرومنزلت حاصل تھی آپؐ کامبارک دورگذرجانے کے بعدخلفائے راشدین کے دورمیں بھی انہیں وہی حیثیت اورقدرومنزلت حاصل رہی،بالخصوص منافقین کی خفیہ سرگرمیوں پرنگاہ رکھنے کے معاملے میں اب بھی ان کی خدمات پربڑی حدتک انحصار کیا جاتا رہا… اس سلسلے میں خلیفۂ دوم حضرت عمربن خطاب رضی اللہ عنہ کی کیفیت تویہ تھی کہ اس معاشرے میں جب کسی کاانتقال ہوجاتااورجنازہ تیارہوتاتووہ اس موقع پرکسی کوکہتے کہ’’جاؤدیکھ کرآؤ، حذیفہ موجودہیں یانہیں ؟‘‘چنانچہ اگرحضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ موجودہوتے توحضرت عمررضی اللہ عنہ مطمئن ہوجاتے اورآکراس کی نمازِجنازہ پڑھاتے،اوراگریہ موجودنہوتے تو حضرت عمرؓ اس فوت شدہ شخص کے بارے میں کچھ شک کرنے لگتے… اورخوداس کی نماز پڑھانے یااس میں شرکت کرنے کی بجائے دوسروں کوپیغام بھجوادیتے کہ اس کی نمازِجنازہ پڑھ لو۔ ایک بارحضرت عمررضی اللہ عنہ نے اپنے زمانۂ خلافت کے دوران اپنے والیانِ ریاست (یعنی اپنی طرف سے مقررکردہ مختلف علاقوں کے حکمرانوں )کے بارے میں حضرت حذیفہؓ سے دریافت فرمایا’’کیا ان میں سے کوئی منافق ہے؟‘‘ اس پرحضرت حذیفہؓ نے جواب دیاکہ’’جی… ایک ہے‘‘ تب حضرت عمرؓنے فرمایا’’مجھے بتائیے،کون ہے وہ؟‘‘ اس پرحضرت حذیفہؓ نے معذرت کی(شایدکسی وجہ سے انہوں نے اس ایک منافق شخص کے بارے میں کچھ بتانامناسب نہیں سمجھاہوگا،لہٰذا فقط اشارے پرہی اکتفاء کیا،تاکہ حضرت عمرؓ خودتحقیق کرلیں ) حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں ’’معلوم ہوتاہے کہ اس بارے میں یاتوحضرت عمرؓنے خودکچھ تحقیق کی ،یامن جانب اللہ ان کی رہنمائی کی گئی،کیونکہ ہماری اس گفتگوکے بعدمحض چندروزہی گذرے تھے کہ حضرت عمرؓ نے اپنے اسی والی(فرمانروا/گورنر)کواس کے عہدے سے معزول کردیا۔
Top